السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موجودہ زمانے میں جو انکم ٹیکس جبریہ وصول کیاجارہا ہے۔ یہ انکم ٹیکس اگر کوئی شخص زکواۃ سے ادا کرے تو جائز ہوگا۔ کیونکہ زمانہ رسالت میں یہ ٹیکس نہیں تھا۔ (سائل مذکور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکواۃ کے مصارف قرآن شریف نے خود بتائے ہیں۔ اور۔ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ﴿٦١﴾ سورة التوبة چونکہ انکم ٹیکس کے مصارف وہ نہیں بلکہ بہت سے مصرف شرعا ً ناجائز بھی ہیں۔ اس لئے زکواۃ اس میں محسوب نہ ہوگی۔
زکواۃ آٹھ قسم کے آدمیوں پر تقسیم کرنے کا حکم فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے ۔
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّـهِ﴿٦٠﴾ سورة التوبة
’’یعنی زکواۃ فقیروں کےلئے ہے۔ اور مسکینوں کےلئے ہے۔ اور ان لوگوں کےلئے ہے جو اس پر عامل ہوں۔ اور مولفۃ القلوب کےلئےہے۔ اور گردن چھڑانے کےلئےہے۔ اورقرضداروں کےلئے ہے۔ اور اللہ کی راہ میں صرف کرنے کےلئے ہے۔ اور مسافر لےلئے ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب