سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(544) وہ قرض زید ادا کردے یا بکر کے زمہ رہا؟

  • 6342
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1180

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے بکر کی تحریری ضمانت مبلغ ایک سو چوراسی روپیہ کی ایک ساہو کار کے پاد دیدی ہے ار کہا کہ وہ قسط میں اداکردوں گا۔ چنانچہ پہلی قسط چوارسی روپیہ ادا بھی کردی۔ دوسری قسط اس خیال سے ادا نہیں کی۔ اور بکر فوت ہوچکاہے۔ اور ایک سو روپییہ اس کا باقی ہے۔ چونکہ قرض کسی حالت میں معاف نہیں ہوتا۔ اس لئے بروئے شریعت محمدی وہ قرض زید ادا کردے۔ یا بکر کے زمہ رہا۔ اس کے وارث ادا کریں۔ زید ضامن ہے۔ اگر زید ہی کو ادا کرناچاہیے۔ کیا زید اپنی زکواۃ یا اپنے رشتہ داروں سے ذکواۃ لے کر اس قرض میں دے سکتاہے۔ یا ساہو کار سے نصف معاف کرالیوے تو بھی جائز ہے اور نصف ادا کردیوے۔ اگرچہ قانون انگریزی کے مطابق وہ قرض زائد المییعاد ہوچکاہے۔ مگر قرآنی قانون کے مطابق اس کی ادایئگی ضروری ہے۔ اس کی باز پرس زید سے ہوگی یا بکر سے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ زید نے بکر کے قرض کی ادایئگی اپنے زمہ لے لی ہے اس لئے ہر حالت میں زید ہی زمہ دار ہے۔ بکر کی زندگی اور بعد وفات کے زید ہی ادا کرے گا۔ اور بکر زکواۃ سے یہ قرض ادا کرسکتا ہے۔ مصارف ذکواۃ میں غارم (مقروض) بھی ہے۔ اس کے ماتحت زکواۃ سے یہ قرض ادا کرسکتا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 695

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ