سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(542) استعمال میں آنے والے زیورات پر زکواۃ واجب نہیں؟

  • 6340
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1003

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید زکواۃ نہیں دیتا۔ دریافت کرنے پر کہتاہے کہ جوزیورات ا س کے نزدیک ہیں۔ اسکی عورت اس کو پہنا کرتی ہے۔ اس لئے استعمال میں آنے والے زیورات پر زکواۃ واجب نہیں کیا یہ سچ ہے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری ناقص تحقیق میں زیورات پر ذکواۃ واجب نہیں۔ اگردے تو اچھا ہے۔

شرفیہ

وہ بعض سلف کا مسلک ہے۔ موطا میں دو اثر بھی ہیں۔ ایک عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا کہ وہ اپنی یتیم بھانجیوں کی متولی تھیں۔ اور ان بچیوں کے زیور کی زکواۃ نہ نکالتی تھیں۔ دوسرا عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے کہ وہ اپنی لڑکیوں اور لونڈیوں کے زیور سے زکواۃ نہ نکالتے تھے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو ان دونوں اثروں میں تصریح نہیں۔ کہ ان کے زیوروں کا نصاب پورا تھا۔ یا نہیں یعنی بیس دینار تھا یا نہیں۔ ممکن ہے وہ نصاب سے کم ہوں۔ پھر خصوصاً جب آثار مرفوع حدیث کے خلاف ہوں تو ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اور یہ آثار خلاف حدیث مرفوع ہیں۔ کماسیاتی اور بعض اصحاب رضوان اللہ عنہم اجمعین کو امام ترمذی کے قول سے بھی مغالطہ ہوتا ہے۔ جہاں انہوں نے عمرو بن شعیب کی حدیث کو روایت کر کے کہا ہے۔

"المثني بن الصبا ح وابن لهيعة يضعفان في الحديث ولا يصح في هذا عن النبي صلي الله عليه وسلم شئ" (انتهي)

"وسياتي جواب قوله الترمذي عن الحافظ ابن ححر قال في بلوغ المرام عن عمرو بن شعيب عن ابيهعن جده عن امراة اتت النبي صلي الله عليه وسلم ومعها ابنة لها وفي يد ابنتها مسكنان من ذهب فقال لها اتعطين زكواة هذا قالت لاقال ايسؤك ان يسورك الله بهما يوم القيامة سوا بن من نار فالقتخما رواه الثلثة واسناده قوي وصححه الحاكم من حديث عائشة نتهي"

"وقال حافظ ابن ححر ايضا في التلخيص الجير بعد ذكر هذا الحديث بلفظ ابي داود اخرجه من حديث حسين المعلم وهو ثقة عن عمرو وفي ردعلي الترمذي حيث جزم بانه لايعرف الا من حديث ابن لهيعة وابن المثني بم الصباح وقد تابعهم حجاج بن ارطاة ايضا قال البيهقي وقد انضز الي حديث عمرو بن شعيب حديث ام سلمة وحديث عائشة وسافهما وحديث عائشة اخرجه ابوداود والحاكم والدارقطني والبيقي وحديث ام سلمة اخرجه ابو داود والحاكم وذكر معها ايضا وروي ايضا عن اسماء بنت يزيد رواه احمد ولفظه عنها قالت دخلت انا وخالتي علي النبي صلي الله عليه وسلم وعلينا اساور من ذهب فقال لنا اتقطيان زكوته فقلنا لاقال اماتخا فان ان يسور كما الله بسوار من نار اديانه كاته ثم ذكر حديث لاز كات في الحلي من رواية البيقي في المعرفة.......ثم قال لا اصل له انما يروي عن جابر من فوله انتهي ج1 ص"183

"وحديث ام سلمة ذكره ايضا في بلو غ المرام بلفظ انها كانت قلبس اوضا حا من ذهب فقالت يا رسول الله اكنوهو قال اذا اديت زماته فليس يكنز رواه ابوداود والدارقطني وصححه الحاكم انتهي"

خلاصہ یہ کہ زیور مستعمد میں زکواۃ فرض ہے۔ اس کا خلاف قطعا ً باطل ہے (ابوسعید شرف الدین دہلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 693

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ