السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی باوجود بڑی مسجد کے محلہ کی چھوٹی مسجد میں اعتکاف بیٹھتا ہے۔ اور نماز مغرب کے بعد حقہ نوشی بھی کرتا ہے۔ اور بڑی مسجد گائوں کو چھوڑ کر دوسرے گائوں میں جو نصف میل کے قریب ہے۔ نماز جمعہ ادا کرتا ہے۔ کیا اس کا اعتکاف صحیح ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمہور علماء کے نزدیک اعتکاف ہر مسجد میں جائز ہے۔ اس لئے شخص مذکور کااعتکاف صحیح ہے۔ البتہ حقہ نوشی کرتا ہے یہ ممنوع ہے۔ آپ ﷺ نے مفتر اشیاء سے منع فرمایا ہے۔ نیز حدیث شریف میں ضروری حاجت کے سوا جائے ۔ اعتکاف سے نکلنا منع فرمایا ہے۔ اوراس غرض فاسد (حقہ نوشی) کے لئے باہر آنا اعتکاف کے لئے حرج ضرور ہے۔
یہ صحیح ہے مگر نماز جمعہ فرض ہے۔ اوراعتکاف سنت ہے۔ اگر جمعہ ترک کرے تو ممنوع ہے۔ اور نکلنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ لہذا جہاں جمعہ ہو وہیں اعتکاف لازم ہے۔ اور حقہ کشی کے باعث باہر نکلنے سے اعتکاف باطل ہوجاتا ہے۔
"السنة علي المعتكف ان لا يعود مريضا ولا يشهد جنازهولا يمس امراة ولا يباشؤها ولا يخرج لحاجة الالما بد منه" (رواه ابوداود)
اور حقہ تو جائز ہی نہیں-
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب