سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(534) روزہ کی نیت کرنا؟

  • 6332
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 897

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک امام صاحب نے وعظ میں بیان کیا کہ اگر کوئی شخص بوقت سحری خاص طور پر نیت نہ کرے۔ اور یہ زبان سے نہ کہے کہ میں کل روزہ رکھوں گا۔ تو اس شخص کا روزہ ہرگز قبولیت کے درجے کو نہیں پہنچے گا۔ اکثر لوگوں کو اعتراض ہے کہ خدا تو نیت کو دیکھتا ہے۔ پھر زبان سے کیا کہنے کی ضرورت ہے۔ دریافت کرنے پر فرمایا کہ فتح الباری میں موجود ہے۔ مگر یہ کتاب یہاں موجود نہیں کیا یہ ٹھیک ہے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زبان سے نیت کرنے کی ضرورت نہیں۔ نیت دل سے ہوتی ہے۔ فتح الباری میں اس نے یہ حدیث سنی یا دیکھی ہوگی من لم يبت الصلوة غالباً سہو کاتب ہے۔ صحیح الصیام ہوگا۔ راز) فلا صيام له یعنی جو2 شخص رات کو روزے کی نیت نہ کرے یعنی اس کو خیال نہ ہو کہ میں کل روزرہ رکھوںگا اس کاروزہ نہیں ہوگا زبان سے بولنا مراد نہیں۔

شرفیہ

حدیث مذکور مرفوع صحیح نہیں ہے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا اثر مال الترمذی والنسائی الی وقفہ بلوغ المرام ہاں ابن خزیمہ ابن حبان دار قطنی نے اسے مرفوع کیا ہے (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 682

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ