السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک امام صاحب نے وعظ میں بیان کیا کہ اگر کوئی شخص بوقت سحری خاص طور پر نیت نہ کرے۔ اور یہ زبان سے نہ کہے کہ میں کل روزہ رکھوں گا۔ تو اس شخص کا روزہ ہرگز قبولیت کے درجے کو نہیں پہنچے گا۔ اکثر لوگوں کو اعتراض ہے کہ خدا تو نیت کو دیکھتا ہے۔ پھر زبان سے کیا کہنے کی ضرورت ہے۔ دریافت کرنے پر فرمایا کہ فتح الباری میں موجود ہے۔ مگر یہ کتاب یہاں موجود نہیں کیا یہ ٹھیک ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زبان سے نیت کرنے کی ضرورت نہیں۔ نیت دل سے ہوتی ہے۔ فتح الباری میں اس نے یہ حدیث سنی یا دیکھی ہوگی من لم يبت الصلوة غالباً سہو کاتب ہے۔ صحیح الصیام ہوگا۔ راز) فلا صيام له یعنی جو2 شخص رات کو روزے کی نیت نہ کرے یعنی اس کو خیال نہ ہو کہ میں کل روزرہ رکھوںگا اس کاروزہ نہیں ہوگا زبان سے بولنا مراد نہیں۔
حدیث مذکور مرفوع صحیح نہیں ہے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا اثر مال الترمذی والنسائی الی وقفہ بلوغ المرام ہاں ابن خزیمہ ابن حبان دار قطنی نے اسے مرفوع کیا ہے (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب