السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید سے بوجہ مرض پندرہ روزے چھوٹ گئے تھے۔ بر بنائے لا علمی بیوی زید مذکورنے کل بقیہ روزے خود رکھ لئے اب زید سوال کرتا ہے کہ آیا مجھے کیا حکم ہے؟ کیا روزے رکھنے ہی پڑیں گے یا معاف ہیں۔ یا مسکینوں کو طعام دینے سے چھٹکارا مل سکتاہے۔ (خریدار)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مرقومہ میں زید کیطرف سے روزے کوئی دوسرا نہیں رکھ سکتا۔ تندرست ہے تو ہر حالت میں اسے رکھنے پڑیں گے۔ اوراگر مسکین ہے تو پندرہ روزو ں کے بدلے پندرہ مسکینوں کوکھاناکھلادے۔ بحکم قرآن مجید: فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ﴿١٨٤﴾ سورة البقرة
یہ حکم پیرفرتوت یعنی بوڑھے پھونس کےلئے ہے۔ مرد ہویاعورت
"كذا قاله عبد الله ابن عباس كما في" (صحيح بخاري)
یہ اس کےلئے ہے جس کے روزے پرقوی ہونے کی قطعاً امید نہیں اور کےلئے نہیں ہے۔ بحکم فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ۔ بعدصحت وقوت قضا کرنا لازم ہے۔ (ابو سعید شرف الدین )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب