السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتاہے کہ رمضان وغیر رمضان میں ما سواگیارہ رکعتوں معہ وتر کے آپﷺ سے ثابت نہیں ۔ بایں وجود شب قدر نوافل پڑھنا جائز نہیں بلکہ سوجاسکتے ہیں۔ عمر کہتا ہے۔ کہ یہ امر صحیح ہے۔ مگر شب قدر جس کے فضائل حدیثوں سے کثرت میں موجود ہیں۔ منجملہ ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ کہ ایک رات کی عبادت ہزار راتوں سے برابر ہے۔ خصوصا ً رمضان میں نوافل کا درجہ فرائض کے برابر ہے۔ اس لئے نوافل کا پڑھنا از بس ضروری ہے۔ کیا شب قدر میں تراویح کے علاوہ علیحدہ علیحدہ نوافل پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ (ایک خریدار)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نوافل پڑھنے کے لئے کوئی وقت خاص مخصوص نہیں ہے۔ حدیث شریف میں عام ارشاد ہے۔ کے بندہ نوافل پڑھنے سے خدا کا مقرب ہوجاتا ہے۔ اس لئے تراویح کے علاوہ ہر رات نفل پڑھنے جائز ہیں۔ بحکم۔ ۔ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ﴿١٨٤﴾سورة البقرة
شب قدر ہو یادوسری طاق راتیں ہوں۔ اس کام کےلئے سب برابر ہیں۔ بحکم حدیث انما الاعمال بالنيات صورت مسئولہ بھی جائز ہے۔ منع کی کوئی وجہ نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب