السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خطبہ رمضان
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ناضرین اہل حدیث مسلمانوں کی ایک مستقل جماعت ہے۔ اس لئے ان کو ہر سال خطبہ ر مضان شریف بغرض ادائے سنت سنایا جاتاہے۔ نیز جو نئے افراد خریداروں میں داخل ہوتے ہیں ان کو بھی پہنچ جاتاہے۔ خطبہ مسنونہ یہ ہے۔
"عن سلمان الفارسي قال خطبنا رسول الله صلي الله عليه وسلم في اخريوم من شعبان فقال يا ايهاالناس فد اظلكم شهر عظيم شعر مبارك شعر فيه ليلة خيرمن الف شهر جعل الله صيامه فريضة وقيام ليلة تطوعا من تفرب فليه بخصلة من الخير كان كمن ادي فريضة فيما سواه ومن ادي فريضة فيه كان كمن ادي سبعين فريضة فيما سواه وهو شهر الصبر والصبر ثوابه الجنة وشهر اللواساة وشهر يزاد فيه رزق المومن من فطر فيه صائما كان له مغفرة لزنوبه وعتق رقبته من النار وكان له مثل اجره من غير ا ن ينتقص من اجره شئ فلنا يارسول الله ليس كلنا نجد ما يفطر به الصائم فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم يعطي الله هذا الثواب ن فطر صائما علي مزقة لبن اوتمرة اوشربة من ماء ومن اشبع صائما سقاه الله من حوضي شربة لا يظما حتي يدخل الجنة وهو شهر اوله رحمة واوسطه مغبرة واخره عتق من النار ومن خفف عن مملوكه فيه غفرله واعتقه من النار"(مشکواة ص 173 روی البیھقي في شعب الایمان)
’’ یعنی سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ما ہ شعبان کی آخری تاریخ رسول اللہ ﷺ نے ایک خطبہ ہم کو سنایا فرمایا اے لوگو تم پر ایک بہت ہی عظیم الشان بابرکت مہینہ آیاہے۔ وہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ اس میں ایک رات ہے۔ جو ہزار مہینوں کی رات سے بھی افضل ہے۔ خدانے اس مہینے میں روزے رکھنے فرض کئے ہیں۔ اور رات کوقیام کرنا نفل قراردیا ہے جو کوئی اس مہینے میں نفل نیکی کا کام کرے۔ وہ ایساکرے گا کہ اس نے اور دنوں میں گویا فرض ادا کیا۔ اور جو اس مہینے میںفریضہ ادا کرے۔ وہ ایسا ہوگا۔ اوردنوں میں گویا اس نے ستر فریضے ادا کئے۔ وہ ماہ رمضان صبر کا مہینہ ہے۔ اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ وہ باہمی سلوگ اور مروت کا مہینہ ہے وہ ایسا مہینہ ہے۔ کہ مومن کا رزق اس میں بڑھ جاتاہے۔ یعنی روزہ دار اس دنیا میں بھی خوب کھاتاہے۔ اورقیامت کے روز بھی اس کی برکت سے خوب نعمتیں پائے گا۔ اور جو کوئی اس مہینے میں روزہ دار کا روزہ افطارکرائے۔ اس کے گناہوں کی بخشش ہوگی۔ اور آگ سے نجات ملے گی۔ اور اس کو روزہ دار جتنا ثواب ملے گا۔ یہ نہیں کہ روزہ دار کی افطاری کے لئے بہت کچھ سامان چاہیے۔ اس لئے ہم (صحابہرضوان اللہ عنہم اجمعین) نے عرض کی حضور ﷺ ہم میں سے ہر ایک مقدرت نہیں رکھتا۔ کہ روزہ دار کی افطاری کراسکے۔ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس کو بھی دے گا۔ جو روزہ دار کو دودھ کی تھوڑی لسی یا پانی پلادے۔ (کیونکہ خدا کے یہاں نیت کا اجر ہے۔ ) جو کوئی روزہ دار کو ٹھنڈا شربت پلائے یا پیٹ بھر کرکھانا کھلائے خدا اس کو میرے حوض کوثر سے شربت پلائے گا۔ جس کی وجہ سے وہ سارے محشر میں جنت میں داخل ہونے تک کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ یہ ماہ ر مضان ایسا ہے۔ کہ اس کا شروع حصہ رحمت ہے۔ درمیانی حصہ بخشش ہے۔ آخری حصہ جہنم سے آذادی ہے۔ جو کوئی اس مہینے میں اپنے کارکن کے کام میں تخفیف کرے یعنی معمول سے کام کرائے خدا اس کو بخش دے گا۔ اور اس کو جہنم کے عذاب سے نجات دے گا۔‘‘
مدیر۔ خاکسار مدیر کی امید بے جانہ ہوگی۔ کہ ناضرین اہل حدیث افطار صیام کے وقت جملہ برادری ناضرین اہل حدیث کوعموماً اورخاکسار مدیر کو خصوصا ملحوظ رکھ کر حسن خاتمہ اور دفع ہم وغم کی دعا کریں۔
"اللهم احسن عاقبتنا في الامور كلها واجرنا من خزي الدنيا وعذاب الاخرة"
"اللهم اغفرله وارحمه واكرم نزله ووسع مدخله وادخله الجنة الفردوس برحمتك يا ارحم الراحمين امين (راز)"
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب