السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض حنفی دو مثل سایہ کے بعد عصر کی نماز پڑھتے ہیں۔ اگر اہل حدیث بھی جو اسی مسجد میں نماز پڑھتے ہیں۔ دو مثل پڑھ لیا کریں۔ تو کیا حرج ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی صورت میں حنفیوں کو سمجھانا چاہیے۔ کہ فقہ کی معتبر کتاب در مختار میں بھی امام ابو حنفیہ کا مذہب ایک مثل لکھاہے۔ بلکہ لکھاہے کہ موجب حدیث جبریئلی امام صاحب نے ایک مثل کی طرف رجوع کیا ہے۔ نیز آجکل بیت اللہ شریف میں ایک ہی مثل پر عمل ہے۔ اس لئے ہندوستان کے حنفیوں کو بھی ایک ہی مثل پر نماز عصر پڑھنی چاہیے اتنا کہہ سن کر بھی اگر اثر نہ ہو۔ اور علیحدگی میں تفرقیہ کا اندیشہ ہو۔ تو بحکم مصلحت دو مثل پڑھ لیا کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب