السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید میں جو بعض آیتوں کے آخر کے آخر میں یا بیچ میں ۔ لا۔ ج۔ ط۔ م وغیرہ نشان منقوش ہیں۔ اصول میں اس کی کیا دلیل ہے۔ اور اس کے موافق تلاوت قرآن کرنی جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان الفاظ کی پابندی لازم نہیں کوئی پابندی کرےتو زیادہ سے زیادہ جائز ہے۔
یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے۔ بعض مقاماتایسے بھی ہیں جہاں پابندی لازم ہے۔ اور ترک سے معنی بدل جاتے ہیں۔ مثلاً
فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ﴿٧٦﴾سورة يس
بہرحال عدم سے پابندی عام طور پر بہتر ہی ہے ہاں یہ اشکال وارد ہوتا ہے کہ قراء کی پابندی یا علم تجوید کا ثبوت حدیث سے نہیں تو جواب یہ ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ کی ترکیب و ترتیل و اوقاف وغیرہ بھی تو سارے قرآن کی حدیث سے کماحقہ ثابت نہیں۔ اور کسی صورت یا چند آیات کے بیان سے سارے قرآن کی ترکیب وترتیل واوقات وغیرہ کا ثبوت نہیں یہ تو قیاس ہوگا پھر اس کا یقین کیا کہ یہ قیاس صحیح ہے۔ لہذا جس طریق سے تراکیب ہم تک پہنچی ہیں اس کی پابندی لازم ہے۔ الا جہاں دلیل سے خلاف ہوگا۔ وہاں پابندی نہ ہوگی۔ اور بلادلیل محض قیاس صحت نہ ہوگا اورعلم تجوید کا انکار سخت غلطی اور ہدایت کا انکارہے۔ جسے کوئی عقل مند پسند نہیں کرےگا۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب