سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(455) دیہات میں جمعہ پڑھناجائز ہے کہ نہیں

  • 6252
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 866

سوال

(455) دیہات میں جمعہ پڑھناجائز ہے کہ نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دیہات میں جمعہ پڑھناجائز ہے کہ نہیں (شیر علی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمعہ دہیات میں وجوبا و فرضا پڑھناچاہیے۔ اس لئے کہ اولہ مثبت وجوب جمعہ عام ہیں۔ جیسے"قولہ علیہ السلام الجمعة واجب علي كل محتلم الحديث" (رواه ابو داود والنسائي) شروط جمعہ جن سے دیہات کو مستثنیٰ کیا جاتا ہے۔ ثابت نہیں ہیں۔

شرفیہ

جمعہ اہل دہیات پر بھی فرض ہے۔ اس لئے کہ آیت شریفہ ۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ﴿٩سورة الجمعة

 میں شہری دہیاتی سب ہی شامل ہیں ایسے ہی حدیث نبویﷺ

"لينتهين اقوام عن ودعهم الجمعات ...او ليختمن الله علي قلوبهم الحديث" (صحیح مسلم) اس میں سب لوگ شامل ہیں۔ دیہاتی بھی شہری بھی سوائے عورت بچے مریض غلام کے سب پرجمعہ واجب یعنی فرض ہے۔ (ابو دائود) مشکواۃ ص 121 ج11) اور رسول اللہﷺ نے قبا اور مدینہ کے درمیان ایک بستی گائوں میں جمعہ پڑھا۔ (سنن بیقی وابن سعد) ایک مرسل میں ہے۔ جمع فی سفر و خطب (مصنف عبدالرزاق) اور جواثا میں خود رسول اللہﷺ نے جمعہ نہیں پڑھایا تھا۔ بلکہ آپﷺ کے زمانے میں صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے پڑھا تھا۔ (صحیح بخاری ص 122 ج1)

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمال کو خط لکھا۔

"ان جمعوا حيث ما كنتم اخرجه سعيد بن منصور انتہیٰ" روایات مزکورہ ملاحظہ ہوں۔ (التلخیص الجبیر ص132 ج11 و ص 33) (ابوسعید شرف الدین دہلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 613

محدث فتویٰ

تبصرے