سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(448) وتر کے بعد کوئی نماز نہیں؟

  • 6245
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 766

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لوگ کہتے ہیں کہ نماز  وتر کے بعد کوئی  نماز نہیں ہے۔ بعض مولوی دو رکعت نفل  پڑھنے کو کہتے ہیں۔ تو نفل پڑھنے کا کیا ثبوت ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ نفل صرف رسول اللہ ﷺ کے ہی لئے مخصوص تھے تو پڑھنا  چاہیے یانہیں؟ اور صرف آپ کےلئے خاص ہونے کی دلیل ہے۔  مدلل جواب دے کر شکوک دور کریں۔  (عبد القیوم بنارس)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں آیا ہے۔  کہ رات کی آخری نماز وتروں کو کیاکرو۔ ایک حدیث میں آیا ہے۔  کہ آپﷺ نے بعد وتروں کے نفل پڑھی۔ اسی لئے اختلاف پیدا ہوا۔ میرے ناقص  فہم میں وتروں کے بعد نفل پڑھنے جائز ہیں۔ اور جس حدیث میں آخر وتر کرنے کا ارشاد ہے۔ اس میں وتر سے مراد نماز  تہجد ہے۔ یہ معمولی وتر نہیں جیسا حدیث  شریف  میں آیا  ہے۔ "یا اھل القرآن اوتروا" ’’یعنی تہجد  پڑھا کرو۔‘‘ پس معنی حدیث کے یہ ہیں۔  کہ آخر رات کو تہجد پڑھا کرو۔ اس تہجد میں وتر  ساتھ پڑھتے جایئں تو بعد  وتروں کے نفل  پڑھ سکتا ہے۔ کیونکہ وہ نفل بھی تہجد میں داخل ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 611

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ