السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرت عیسٰی بن مریم علیہ السلام جب دنیامیں دوبارہ تشریف لائیں گے توبطورامتی کلمہ لااله الا اللہ پڑھیں گے یا کوئی اورکلمہ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجیدمیں ہے :
﴿وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ ﴾--سورة آل عمران81
’’جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب وحکمت دوں پھر تمہارے پاس وه رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لئے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔ فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہمیں اقرار ہے، فرمایا تو اب گواه رہو اور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں‘‘
یہ وعدہ گذشتہ انبیاء سے لیاگیاہے ۔ جن میں حضرت عیسٰی علیہ السلام بھی شامل تھے۔ جو جیسے باقی انبیاء علیہم السلام کوآخرالزمان نبیﷺ کا کلمہ پڑھنا ضروری تھا۔ ایسے ہی حضرت عیسٰی علیہ السلام پربھی ضروری ہوا۔
نتیجہ یہ کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام دوبارہ دنیامیں تشریف لائیں گے توکلمہ "لااله الا اللہ محمدرسول اللہ" پڑھیں گے ۔
حضرت عیسٰی علیہ السلام اپنی امت کے لیے رسول تھے۔ لیکن نبیﷺ کے امتی ہوں گے اور اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک حیثیت سے رسول ہونا اور ایک حیثیت سے امتی ہونا اس میں کوئی منافات نہیں۔
حدیث میں ہے نبیﷺ نے فرمایا
«لوکان موسی حیاماوسعه الااتباعي» (مشکوة باب الاعتصام بالکتاب والسنة فصل2)
’’اگرموسٰی علیہ السلام زندہ ہوتے تو ان کومیری اتباع کے بغیرکوئی چارہ نہ ہوتا۔‘‘
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہواکہ
’’جب حضرت موسیٰ علیہ السلام پرسیدالانبیاءﷺ کی اتباع ضروری ہے توحضرت عیسٰی بن مریم علیہ السلام پربطریق اولیٰ ضروری ہوگی۔ پس حضرت عیسٰی علیہ السلام دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے۔ تونبی کریمﷺ کی اتباع کریں گے اورحضورﷺ کا ہی کلمہ پڑھیں گے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب