سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(371) امام کے پیچھے چھٹی ہوئی بقیہ رکعتوں کی تکمیل کرنا

  • 6168
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 917

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص امام کے پیچھے چھٹی ہوئی بقیہ رکعتوں کی تکمیل کر رہاتھا کیا اس کی اقتداء کی  جاسکتی ہے۔ اور اس کو پہلی جماعت کا ثواب مل سکتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام شافعی کے مذہب میں جائز ہے۔ بہت سے اہل حدیث بھی اس کے قائل ہیں۔ ثواب دینا خدا کا کام ہے جتنا چاہے دے۔ کوئی نیکی ضائع نہیں ہوتی۔ (اہل حدیث ج15 ص24)

تنقید

از حضرت الاستاذ مولانا شرف الدین صاحب دہلوی۔

سبوق کی اقتداء جائز نہیں۔ اس لئے کہ  رسول اللہﷺ غزوہ تبوک کے سفر میں بسبب قضائے ھاجت قافلہ سے مع مغیرہ بن شعبہ پیچھے رہ گئے۔ جب قافلہ میں تشریف لائے۔ تو عبد الرحمٰن بن عوف صبح کی نماز پڑھا رہے تھے۔ اور ایک  رکعت ہوچکی تھی۔ آپ کو معلوم کر کے عبد الرحمٰن پیچھے ہٹنے لگے۔ تو آپﷺ نے اشارہ  کیا کہ مت پیچھے ہٹو۔ پھر آپ نے اس کے پیچھے ایک رکعت پڑھ کر دوسری خؤد ادا کی اگر مسبوق کی امامت جائز ہوتی توآپ ﷺ  ضرور آگے بڑھ کر اما مت کراتے۔ جیسے  صدیق اکبر کی امامت کے وقت کیا  تھا کہ وہ نامز میں کھڑے ہوچکے تھے حضورﷺ تشریف لائے۔ اور وہ پیچھے ہٹ گئے۔ اور آپ نے نماز امام بن کرپڑھائی۔ یہ تبوک والی حدیث تو صحیح مسلم میں ہے۔ مشکواۃ صفحہ 52 اور صدیق اکبر والی صحیح بخاری میں ہے۔ ص 594 ج11) اور بعض طلبا  کو حدیث کے آخر کے جملہ قول مغیرہ فرقنا الرکعۃ التی سبقتنا سے مغالطہ ہوتا ہے۔ تو جواب  یہ ہے کہ اگر مسبوق کی امامت صحیح ہوتی تو آپ پہلے ی سے امام بن جاتے۔ کہ ساری جماعت سارے قافلے کو حضور ﷺ کی امامت کا حق حاصل ہوتا۔ واز لیس فلیس فافیم و تدبر رکعنا کا مطلب یہ کہ میں نے اور حضورﷺ نے اپنی اپنی رکعت بقیہ الگ پڑھی۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)  مسبوق کے پیچھے نماز پڑھنی حدیث سے مسکوت عنہ ہے۔ اور اصل مسکوت عنہ میںجواز واباحت ہے پس جواز ثابت ہوگا۔ عبد العزیز الملتانی-

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 01 ص 568

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ