سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(115) جب اللہ تعالیٰ ہرشے پرقادرہے توبندہ کوہدایت کیوں نہ ہوئی ؟

  • 616
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1266

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالی ٰ جس چیزکا ارادہ کرتاہے توکن کہتاہے کیا دنیا کوہدایت کرنے کاارادہ کیا تھایانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ہدایت دوطرح کی ہے ایک اراءۃ الطریق یعنی رستہ دکھادینا۔اورحق ناحق سمجھادینا۔اس کاارادہ اللہ کرتاہے۔

قرآن مجیدمیں ہے:

﴿ يُرِيدُ اللَّهُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ﴾--سورةالنساء26

ترجمہ:۔’’اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے خوب کھول کر بیان کرے اور تمہیں تم سے پہلے کے (نیک) لوگوں کی راه پر چلائے۔‘‘

اس آیت سے معلوم ہواکہ خدا بندوں کوہدایت کا ارادہ کرتاہے اور وہ ہوبھی جاتی ہے۔ یعنی  بندہ کوحق  ناحق کا بتلانے سے پتہ لگ جاتاہے آگے خواہ  قبول کرے یانہ ۔چنانچہ قرآن مجیدمیں ہے :

﴿ إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا ﴾--سورة الدهر3

’’ہم نے اسے راه دکھائی اب خواه وه شکر گزار بنے خواه ناشکرا‘‘

«دوم الدلالة الموسلة »

یعنی ’’حق کوپہنچادینا اور بندہ کے اختیارکے بغیردل میں اس کوجگہ دیدینا۔‘‘

اس کااللہ ارادہ نہیں کرتا کیونکہ پھربندہ فعل مختارنہیں رہتا۔قرآن مجیدمیں ہے :

﴿فَلَوۡ شَآءَ لَهَدَىٰكُمۡ أَجْمَعِينَ﴾--سورة الانعام149

ترجمہ:۔پھر اگر وه چاہتا تو تم سب کو راه راست پر لے آتا۔‘‘

یعنی تمہارے اختیارکےبغیرمحض قدرت کے تصرف سے تمہیں ہدایت والے بناناچاہتا،جیسے فرشتوں کوایسے ہی کیاہے توتم سب ہدایت والے ہو جاتے۔ لیکن وہ اسطرح نہیں کرتا بلکہ تمہیں اپنے اختیارپرچھوڑا ہے تاکہ اپنے اختیار سےنیکی بدی کرکے بدلے کے مستحق ہو۔ اگرجبرًا ہدایت کر دیتا توبندہ کے اختیارکودخل نہ ہوتا۔ توپھراس میں بندے کا کیاکمال تھا اور وہ انعام کامستحق کس طرح ہوسکتا۔ پس ضروری بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اس طرح کاارادہ نہ کرے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص177 

محدث فتویٰ 

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ