السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی ضرورت سے یا لہو لعب میں عصر کی نماز فوت ہوگئی۔ اب سوال یہ ہے کہ اس عصر نماز کو قضا کیاجائے یا نہ اور مغرب کے قبل اس کاادا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز عصر کسی جائز وجہ سے رہ گئی ہے تو اس کی قضا کرے۔ مغرب سے پہلے تو اس کاوقت ہے ہی۔ رہ گئی تو بعد نماز مغرب قضا کرے۔ اگر لہو لعب کے باعث رہ جائے تو قضا کے علاوہ توبہ بھی کرے۔ نماز عصر کویوں ضائع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے۔
"من كانته صلوة العصر فكانما وتر اهله وما له "
’’جس کی عصر نماز قضا ہوگئی۔ گویا اس کا گھر بار برباد ہوگیا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب