سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(346) بیس رکعت تراویح پر دیوبندی مولوی کو جواب

  • 6134
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 946

سوال

(346) بیس رکعت تراویح پر دیوبندی مولوی کو جواب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک دیوبندی مولوی جو مذہب اہل حدیث پر زور شور سے حملہ کر رہے  ہیں۔ اپنے وعظ میں بعد نماز جمعہ کہتے ہیں۔ کہ لوگو جو یہ نام نہاد اہل حدیث زمانہ حال کے ہیں۔ یہ جماعت سنت کو بدعت قرار دیتے ہیں۔ اور بدعت کوسنت قرار دیتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ تراویح بیس رکعت سنت نبوی ﷺ ہے۔ سنت خلفاء ر اشدین ہے۔ اس کو بدعت تسلیم کرتے ہیں۔ باوجود یہ کہ علیکم  بالسنتی وسنتی الخلفاء الراشدین ہے۔ اب جو حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا آٹھ کعت کی وارد ہوئی ہے۔ اس کا جواب ہمارے ہاں وہ ہے  کہ حدیث میں ام المومنین ام سلمہ سے روایت ہے کہ آپﷺ رمضان شریف میں اس سے زیادہ عبادت کرتے تھے۔ کیاجواب ہے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیس رکعت تراویح کا ثبوت اہل حدیث کی گزشتہ اشاعت میں الجمعیۃ وہاں سے بھی طلب کیا گیا ہے۔(1) ۔ آج ان مولوی صاحب کو بھی یہی جواب دیا جاتا ہے۔

هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١١١سورة البقرة ہمیں تو کتب حدیث میں بیس رکعت تراویح مسنونہ  کا ثبوت نہیں ملتا۔ ہم ان مولوی صاحب کے مشکور ہوں گے۔ اگر بیس رکعت کا ثبوت دیکھا دیں۔ اہل حدیث کو بدعتی کہنا تو خفی کا اطہار ہے۔ اہل حدیث اگرا ہل بدعت ہوے تو آج مزارات اور قبروں کی آمدنی سے مزے اُڑاتے۔ (13 مئی 1938)

--------------------------------------------

1۔ اسے 347 صفحہ پ ملاحظہ فرمایئے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 545

محدث فتویٰ

تبصرے