السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعہ کے دن بھی زوال ہے۔ بموجب فتویٰ اہل حدیث بحوالہ کتب احادیث بخاری مسلم اور اس کے خلاف بروایت مشکواۃ کہ جمعہ کے دن زوال نہین ہے اور اس پر مولانا حمید اللہ صاحب کا فتویٰ ہے۔ یہ حدیث مشکواۃ قابل عمل ہے یا نہیں اگر نہیں ہے تو اس کی کیا وجہ؟اب سوال یہ ہے کہ اگ زوال جمعے کے دن بھی ہے۔ تو زوال کا وقت کب تک رہتا ہے۔ اور جمعہ کے دن کیا بوقت زوال سوائے فرضوں کے نوافل بھی ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟اگر کر سکتے ہیں تو اس کی کیادلیل ہے۔ (سائل نا معلوم)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زوال روز ہوتا ہے مگر زوال کے وقت جمعہ کے روز نفل وغیرہ پڑھنی جائز ہے۔ زوال اس کو کہتے ہیں۔ جب مسجد کی دیوا میں سایہ ہو ایک انگل بھر باہر نکل آوے تو نماز جائز ہے۔
جمعہ کے دن زوال کے وقت نماز پڑھنے کا مسئلہ جو از کی بعض روایات ہیں مگر صحیح نہیں۔ ایک روایت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مسند شافعی میں رفعا مروی ہے۔
"بلفظ نهي عن الصلوة نصف النهار حتي تزول الشمس الايوم الجمعة انتهي"
اس میں اسحاق اور ابراہیم دو راوی ضعیف ہیں۔ ثقہ نہیں۔ بہیقی نے اس کو روایت کیا ہے۔ اس کی سند میں واقدی متروک ہے۔ دوسر ے طریق میں عطار بن عجلان متروک ہے۔ طبرانی نے بسند واہی واثلۃ سے روایت کیا ہے یہ سب غلط ہیں۔ امام شافعی نے ثعلبہ بن ابی مالک سے روایت کر کے تایئد کی ہے۔ کہ صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نصف النہد یوم جمعہ نفل پڑھتے تھے مگر ثعلبہ مذکور تبع تابعی صحابہ سے لقاء نہیں لہذا یہ بھی ثابت نہیں۔ اورسنن ابی دائود میں اور اثرم نے بھی ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیاہے۔
"وقال مرسل ابو خليل لم يسمع عن ابي قتادة وفيهليث بن ابي سليم وضعيف وقال الاثرم الخ" (التلخیص الکبیر)
اور صحیح مسلم میں ہے۔
عن عقبة بن عامر قال ثلث ساعات كان رسول الله صلي الله عليه وسلم بنهانا ان نصلي فيهن او نقبر فيهم موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتي ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتي تميل الشمس وحين تضيف للغروب حتي تفرب انتهي (مشکواۃ ص 94) وفی موطا مالک عن الصنا بحی ص 76 مطبوعیہ دہلی۔ )
پس ثابت ہوا کہ زوال کے وقت نماز پڑھنی منع ہے۔ خواہ یوم جمعہ ہو یا کوئی اور یوم۔ اس لئے کہ منع کی حدیثیں صحیح ہیں۔ اورجواز کی صحیح نہیں۔ صحیح کے مقابل غیرصحیح پر عمل باطل ہے۔ ہذا۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب