سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(486) ایک فریق تو صبح کی اذان ہوتے ہی دو رکعت سنت ادا کرتا ہے

  • 6129
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 798

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک فریق تو صبح کی اذان ہوتے ہی دو رکعت سنت ادا کر کے جماعت کرادیتا ہے۔ اور دوسرا گروہ تھوڑی دیر انتظار کرکے درمیانے وقت میں نماز پڑھتے ہیں۔ اس واسطے دریافت طلب بات یہ ہے۔ کہ آیا کونسافریق راستی پر ہے۔ ؟ اور آجکل اذان کتنے بجے کہی جاوے۔ اور انتظار کتنے عرصہ ہونا چاہیے تاکہ اتفاق رہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اذان صبح صادق طلوع ہوتے ہی کہی جاوے۔ پھر کچھ دیر انتظار کرنا چاہیے آپ ﷺ نما ز فجر کے لئے اس قدر انتظار کرتے تھے کہ سویا ہوا شخص نیند سے اٹھ کر وضو کر کے جماعت کے ساتھ شامل ہوسکے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 537

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ