السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عصر کی جماعت ہو رہی ہے۔ ایک آدمی جسےابھی ظہر پڑھنی باقی ہے۔ جماعت کے ساتھ مل کر کون سی نماز ادا کرے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں آیا ہے۔ "لا صلوة الا التي اقيمت" ’’یعنی اس وقت وہی نماز جائز ہے۔ جس کےلئے تکبیر کہی گئی ہے۔‘‘ امام شافعی کے نزدیک عصر کی نماز امام ظہر کے پیچھے پڑھیں تو جائز ہے۔
پوری حدیث یہ ہے ۔
"اذا اقيمت الصلوة فلا صلوة الا التي اقيمت رواه احمد والطبراني في الاوسط (التلخيص الجير اكنوز ا لحقائق علي حامشر جامع الصغير وقال في نيل الاوغار بعد ذكر حديث ابي هريره وفي الباب عن ابن عمر عند الدار قطني في الاثر اومثل حديث ابي هريرة قال القراقي اسناده حسن انتهي ج"
الغرض مولانا نے جوفرمایا ہے ٹھیک ہے۔ اس وقت عصر ہی کی نماز پڑھنی ہوگی۔ (ابوسعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب