سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(317) عیدین کی نماز میں ہر تکبیر پر رفع الیدین

  • 6105
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 856

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عیدین کی نماز میں ہر تکبیر پر رفع الیدین کرناچاہیے۔ یا نہ کرنا چاہیے۔ اور محدثین کا عمل کیا رہا ہے۔ ؟ (حافظ عبدالرزاق ازرا یئد رگ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کرنا چاہیے۔ حدیث  "لا ترفع الا يدي الا في سبع مواطن"  گو ضعیف ہے۔ مگر عمل اس پر ہے۔ حنفی مذہب میں بھی رفع الیدین سنت ہے۔

فتویٰ

کیا فرماتےہیں علماء دین و مفتیان و شرح متین اس مسئلے میں کے عیدین کی نماز میں زوائد تکبیرات کے اندر اکثر اہل حدیث رفع الیدین کرتے ہیں۔ بالخصوص دہلی میں جو علمائے ہر فریق اہل حدیث کا مرکز ہے۔ وہاں بھی یہ عمل دیکھا گیا ہے۔ احادیث اور آثار سےاس پر کیا دلیل ہے۔ ؟ (بینوا توجروا۔ عبد الخالق )

الجواب۔ اہل حدیث اس بارے میں در روایتیں بیان کرتے ہیں۔ التلخیص الجیر میں صلواۃ العیدین میں  تکبیرات کے وقت وقفہ کے متعلق ہے۔

"الي قوله عن عمر كان يرفع يديه في التكبيرات"  (رواہ البیہقی)

دونوں روایتوں میں ایک ایک راوی متکلم فیہ ہے۔ پہلی میں عبد اللہ بن لہیقہ وہ صدوق ہے۔ خلط بعد احتراق کتبہ سنن کا راوی ہے۔ مسلم نے بھی اس سے مقرونا روایت کی ہے۔ (تقریب التہذیب)  دوسری میں بقیہ ابن ولید ہے۔ وہ بھی مسلم و سنن اربعہ کا راوی ہے۔ امام بخاری نے بھی تعلیقا روایت کی ہے۔ صدوق كثير انه ليس عن الضعفاء ۔ (تقریب التہذیب) یہاں اس کا شیخ محمد بن  ولید زبیدی ثقہ اور صحیحین کا ر اوی ہے۔ اگرچہ ان دونوں میں کچھ کلام ہے۔ مگر دونوں روایتوں اور دو سندوں کے ملنے سے ہر ایک کودوسری سے تقویت حاصل ہوگئی ہے۔ گویا ہر واحد حسن لغیرہ کے درجہ میں ہے۔ لہذا قابل عمل ہے۔ خصوصا امام بہقی اور امام ابن منذر کا روایت کر کے اس سے استدلال کرنا اور پھر صدیوں سے محدثین کا اس پر  تعامل قابل عمل ہے۔ اور مطلق نمازمیں رفع الیدین تو اللہ کی تعظیم اور سنۃ النبی ﷺ ہے۔ امام شافعی  (فتح الباری)

"ونقل ابن عبد البرعن ابن عمر انه قال رفع اليدين زينة الصلوة وعن عقبه بن عامر قال الكل رفع عشر حسنات بكل اصبع حسبنة" (فتح الباری انصاری ج1 ص 43)

بہرحال یہ فعل  تعظیم الٰہی اور اس کی توحیدفعلی باعث ثواب ہے۔ اور یہ فعل حضرت عمررضی اللہ تعا لیٰ عنہ  سے مروی ہے۔

"وقد قال رسول الله صلي الله عليه وسلم اني لا ادري ما بقائي فيكم فاقتدوا بالذين من بعدي ابي بكر وعمر" (رواہ ترمذی مشکواۃ ص 560) 

(ابو سعید محمد شرف الدین دہلوی)  10 مئی 52ء؁ نور توحید لکھنو)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 525

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ