سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(302) تارک نماز کا حکم

  • 6090
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-12
  • مشاہدات : 725

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مسلمان  ہونے کے باوجود دیدہ دنستہ نماز پرھتا جس وقت اس کو پرھنے کے لئے کہا جاتا ہے تولیت ولعل کرتا ہے اور کہتا ہے کہ نماز ادا کرنے کے لئے کوشش خود ونوش حلا ل وطیب ہونا چاہیے۔ لہذا نماز ادا نہیں کرتا۔ ایسے شخص کے عذرات کہاں تک درست ہیں؟اور ایسے شخص کے لئے قرآن وحدیث کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عذر اس کاباطل غلط ہے۔ وہ شخص شریعت میں تارک الصلواۃ ہے۔ اور حدیث کا مصداق ہے۔ "من ترك الصلوةمتعمدا فقد كفر"

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 510

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ