سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(290) اذان اور اقامت کے ددرمیان الصلواۃ والسلام علیک..الخ

  • 6078
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1093

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اذان اور اقامت کے ددرمیان ان الفاظ میں تثویب (اعلام بعد الاعلام)  ہر نماز کے لئے پکارنا الصلواۃ والسلام علیک یا رسول اللہ الصلواۃ والسلام علیک یا نبی اللہ یا حبیب اللہ کہنا جائز ہے یا نہیں؟لغت اور اصطلاح شرعیہ میں تثویب کے کیا معنی ہیں؟(از نمازیاں مسجد جانی بریلی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ناجائز بدعت ہے کیونکہ زمانہ رسالت اورعہد خلافت میں اس کا ثبوت نہیں ملتا۔ تثویب لغت میں اعلان کرنا ہے۔ اور اصطلاح شرع میں اذان نماز مکرر پکارنا ہے۔ یہ رسوم زمانہ صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمیعن  میں خال خال ہوگئی تھی اس لئے صحابہ کباررضوان للہ عنہم اجمیعن  نے اس کو بدعت قرار دیا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ انہوں نے بعد اذان تثویب کی آواز سنی تو کہا س بدعتی کو مسجد سے نکال دو۔ ایسا ہی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے تثویب کی آوازسنی تو کہا کہ چلو اٹھو ہم اس بدعتی کے پا س سے نکل چلیں۔ (حاشیہ سنبھلی برہدایہ ص 75 نمبر 13)

ایک تثویب صبح کے وقت ہے۔ یعنی "الصلواۃ خیر من النوم'' یہ جزو اذان ہے الگ نہیں اور ا س کا ثبوت ملتاہے۔ کیونکہ بلال موذن باجازت آپﷺ صبح کی نماز میں ایسا ہی کہتے تھے۔ (ہدایہ حاشیہ سنھلی نمبر 17)  اس کے سوا باقی ہر قسم کی تثویب بدعت ہے۔ اس میں اہل تسنن کے کسی فرقہ کا اختلاف نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 486

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ