السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں وتروں کی تین رکعتیں اس طرح پڑھتاہوں کہ درمیانی التحیات نہیں پڑھتا اخیر کا پرھتا ہوں۔ لوگ کہتے ہیں۔ یہ مسئلہ ہم نے کتابوں میں نہیں دیکھا مجھے حافظ عبد المنان صاحب نے بتایا تھا کس کتاب میں یہ مسئلہ ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تین وتر پڑھنے میں حدیثیں آئی ہیں۔ ایک میں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔ کہ آپﷺ نے تین وتر پڑھے۔ ایک حدیث میں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ کہ لا توتروا بثلاث (تین وتر مت پڑھا کرو) ان دو مختلف حدیثوں کو علماء نے یوں جمع کیاہے۔ کہ منع ان تین وتروں سے ہے۔ جن میں درمیانی قعدہ مثل نماز مغرب کے ہو۔ اوراجازت ان وتروں کی ہے۔ جن میں قعدہ درمیانی نہ ہو۔ چنانچہ نیل الاوطار میں ہے۔
"جمع الحافظ بين الاحاديث يحمل احاديث النهي علي الايتاربثلاث بتشهدين لمشابهة ذلك لصلوة المغرب واحاديث الايتار بثلاث علي انها متصلةبتشهد في اخرها وروي ذالك عن جماعة من السلف"(جلد 2 ص 281 ) طبع جدید ج3 ص 31 محمد دائود راز)
یعنی حافظ ابن حجر شارع بخاری نے ان دو مختلف حدیشوں میں یوں تطبیق دی ہے کہ جن حدیثوں میں تین وتروں سے پڑھنے سے منع آیا ہے۔ ان سے دوقعدوں والے تین مراد ہیں کیونکہ اس طرح شام کی نماز سے وتروں کی مشابہت ہوجاتی ہے۔ اور جن احادیث میں مشابہت پائی جاتی ہے۔ ان سے مرادایک قعدہ والے تین وتر ہیں۔ سلف کی ایک جماعت سے بھی یہ طریقہ منقو ل ہوا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب