السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ نے بندوں پر دن اور رات میں پانچ وقت کی نماز فرض کی ہیں۔ اس میں کوئی نمازدو رکعت اور کوئی تین رکعت اور کوئی چار رکعت ایسی کم وبیش کیوں ہوئیں؟
اور فجر کی نماز صبح صادق میں اس کے بعد آدھا دن گزرنے پر ظہر کی نماز اس کے بعد تین گھنٹے عصر کی نمازپھر مغرب پھرعشاء اب عقل چاہتی ہے ۔ کہ دن اوررات ک پانچ حصے کرکے ہر ایک حصے پر ایک ایک نماز پرھی جائے اس کی کیا وجہ ہے۔ ؟
اور بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ پانچ نمازیں اگلے زمانہ کے کئی پیغمبروں پر ایک وقت کر کے فرض کی گئی تھی۔ اگر یہ صحیح ہے تو مع ان پیغمبروں کے نام کے کون نماز کس پر فرض تھی تحریر فرمایئں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صبح کی دو رکعت فرض ہیں۔ تو وقت کے لہاظ سے کیفیت میں دو بھی چارسے زیادہ نہیں۔ تو کم بھی نہیں۔ مغرب کے وقت بوجہ مشغولی ایک رکعت کم کردی ہے۔ لوگ صبح اٹھ کر کچھ وقت ضروریات میں لگے رہتے ہیں۔ اس لئے آجکل کے حساب سے تقریباً دس بجے کا وقت کاٹ کر باقی اوقات نمازوں کے پورے پورے ہیں۔ حساب لگا کردیکھ لیں پہلے پیغمبروں پر بھی مختلف اوقات میں نماز فرض تھی۔ ایک ہی وقت میں نہ تھی۔ جس کا ثبوت آجکل کے یہودیوں سے ملتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب