سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) ایک رکعت وتر کے بارے میں

  • 6035
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 676

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس اطراف میں لوگ عموماً ایک رکعت  وتر نماز پڑھتے ہیں۔ اور بعد رکوع کے ہاتھ  اور بعد رکوع کے ہاتھ اٹھا کر دعا قنوت پڑھتے ہیں۔ اور اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ  کھلے ہاتھ قبل رکوع دعا قنوت پڑھتے ہیں۔ تو جواب طلب یہ ہے کہ ایک رکعت وتر نماز اوراس میں مندرجہ زیل بالاطریق پر دعاکرنا حضور انورﷺ سے ثابت ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو ایا کرنا بدعت ہے یا ممنوع؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک  رکعت وتر ثابت ہے۔ بلکہ امام احمدبن حنبل ؒ تو کہتے ہیں ركعت واحدة اثبت''ایک رکعت زیادہ ثابت ہے۔ (سفر السعادت) اس میں دعائے قنوت کا پڑھنا آپﷺ سے بروایت صحیحہ ثابت نہیں۔ بعض صحابہ رضوان اللہ  عنہم  اجمعین  پڑھتے ہیں۔ ہاتھ باندھ کرپڑھے یا کھلے اس میں کوئی فرق نہیں

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 447

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ