سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) شخص نے پائتابوں کے پہننے کے آگے وضو کرلیا

  • 6030
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1098

سوال

(242) شخص نے پائتابوں کے پہننے کے آگے وضو کرلیا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی شخص نے پائتابوں کے پہننے کے آگے وضو کرلیا۔ اور بعد وضو پائتابہ پہنا۔ اس کےبعد اس کو وضو کی پھر ضرورت ہو  تو کیا پائتابوں پروضو کرلینا ضروری ہے۔ ؟اگر پائتابوں پر سوراخ ہوں تو ایسے پائتابوں پر مسح کافی ہوگا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پائتابہ (جراب)  پر مسح کرنا آپﷺ سے ثابت ہے۔ (ترمذی)  شیخ ابن تیمیہ نے فتاویٰ میں مفصل لکھا ہے۔

شرفیہ

جرابوں پر مسح کرنے کا مسئلہ معرکۃ الآرا ہے مولانا نے جو لکھا ہے۔ بعض آئمہ امام شافعی وغیرہ کا مسلک ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا بھی  یہی مسلک ہے مگر یہ مسلک صحیح نہیں اس لئے کہ دلیل صحیح نہیں ہے۔ استدلال  حدیث جامع ترمذی سے کیا جاتا ہے جو یہ ہے۔

"عن المغيرة بن شعبة قال توضا النبي صلي الله  عليه وسلم  ومسح علي  الجوربين والنعلينقال ابو عيسي هذا حديث حسن صحيح انتهي"

اور نیز یہ کہ حدیث مذکورہ بلفظ مسح علی الجوربین والنعلین ہے۔ اورو بمعنی مع ہے۔ یعنی جوربین کے ساتھ نعلین پر دونوں پر مسح کیا۔ نہ کہ صرف جوربین پرلہذا صرف جوربین پر مسح کا استدلال اس حدیث سے ثابت نہ ہوا اور نہ صرف نعلین پر بھی مسح کرنا لازم ہوگا۔ "واللازم باطل فالملزوم مثله  نیز نیل الاوطار میں بحوالہ قاموس" وغیرہ جوراب کا معنی خف کبیر  لکھا ہے۔ اورخف  چرمی ہوتاہے۔ اوراگر جوراب سوتی اونی بھی تسلیم  کیاجائے۔ کہ ہوتی تھی یا ہوتی ہے۔ تو پھر اس چیز کا ثبوت  ہونا چاہیے۔ کہ آپﷺ نے جس  جوراب پرمسح کیاتھا۔ وہ کس قسم کی تھی۔ "ولم يثبت تعينه واذا جاء الا حتمال بطل الاستدلال" ہاں چند صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین  سے مسح علی الجوربین ثابت ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے  کہ یہ ایسا نہیں کہ اس میں اجتہاد کو دخل نہ ہوتا۔ حکما  حدیث مرفوع ثابت ہو۔ اس میں اجتہاد کو بھی دخل ہے۔ اور علت منصوصہ نہیں جس سے استدلال صحیح ثابت ہو۔ پھر صحابہ رضوان اللہ عنہم  اجمعین سے علت بھی منقول  نہیں کہ کیا ہے۔ نہ ہی روایت صاحب وحی سے نیز پھر یہ بھی ثابت نہیں کہ صحابہ رضوان اللہ  عنہم  اجمعین  نے صرف جوربین پر مسح کیا۔ یا مع النعلین پر بلکہ بعض صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے جوربین کے ساتھ ہی نعلین پر ثابت ہے۔ جیسے حضرت علی اور براء بن عازبرضوان اللہ  عنہم  اجمعین اور ابو مسعود انصاری کے جورب کی تیعن بھی ثابت نہیں کہ کس قسم کی تھیں چرمی یا غیر چرمی پھر یہ مسئلہ نہ قرآن سے ثابت ہوا نہ حدیث مرفوع صحیح سے نہ اجماع نہ قیاس صحیح سے نہ چند صحابہ رضوان اللہ  عنہم  اجمعین  کے فعل  اور اسکے دلائل سے اور غسل رجلین نص قرآنی سے ثابت ہے لہذا خف چرمی جس پر مسح رسول اللہﷺ سے ثابت ہے۔ کے سوا جوراب پر مسح ثابت نہیں ہوا۔ ملاحظہ ہو (نیل الاوطار و نصب الرایہ) وغیرہ

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 441

محدث فتویٰ

تبصرے