السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آ پ سے ہماری جماعت اہل حدیث کی یہ التماس ہے کہ ہمارے ہاں مسجد اہل حدیث میں پنج وقتہ اذان جو دی جاتی ہے۔ وہ اس حدیث کے مطابق جوزیل میں درج ہونے والی ہے۔ اس پر عملدراآمد ہے ۔ حدیث شریف یہ ہے ۔ "ان يشفع لاذان يوتر الاقامة" (اذان دوہری اوراقامت اکہری) اس پر ہم لوگ عمل کر کے اذان میں لفظ اللہ اکبر اللہ اکبر دو مرتبہ کہتے ہیں۔ "اشهد ان لا اله الا الله" دو مرتبہ ۔ اشهد ان محمد رسول الله دو مرتبہ حيي علي الصلوة دو مرتبہ "حيي علي الفلاح" دو مرتبہ "الله اكبر الله اكبر"ایک مرتبہ کہہ کر اپنی آذان پوری کر لیتے ہیں۔ اقامت میں اس کا نصف حصہ اس طرح کی ازان کو بعض علماء اہل حدیث جو ہمارے بیرون شہر سے آیا کرتے ہیں۔ وہ معترض ہوتے ہیں۔ اورصاف کہتے ہیں کہ یہ آزان سنت کے خلاف پائی جاتی ہے۔ اسکا ثبوت حدیث میں کہیں نہیں پایا جاتا۔ الخ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ بارش کے دنوںمیں مغرب کے اول وقت میں ہی مغرب کی فرض نماز کے بعد ہی اقامت عشاء کی کہہ کر باجماعت عشاء کی نماز بھی ادا کرلیتے ہیں۔ بارش کے موسم میں دو وقت کی نماز ملا کراداکرلینا جائز ہے یا نہیں؟ حدیث سے ثابت ہوتو تحریر کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ازان کی تفصیل صحیح مسلم میں آئی ہے۔ جس میں کسی طرح اشتباہ نہیں حدیث یہ ہے۔
"عن ابي محذورة قال القي علي رسو ل الله صلي الله عليه وسلم التاذين هو بنفسه فقال قل الله اكبر الله اكبر الله اكبر الله اكبر اشهد ان لا اله الا الله اشهد ان لا اله الا الله اشهد ان محمد رسول الله اشهد ان محمد رسول الله"
(ترجیح کہنا ہو تو کلمہ شہادت کو پھر اس طرح بلند آواز سے کہے)
"حي علي الصلوة حي علي الصلوة حي علي الفلاح حي علي الفلاح الله اكبر الله اكبر لا اله الا الله"
یہ ہے اذان جو آپﷺ خود سکھائی تکبیر اس کی نصف ہوگی۔ صورت نزاع میں اللہ اوررسول کے حکم کی طرف رجوع کرناواجب ہے۔ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ۔ اور بلا چون وچرا تسلیم کرناضروری ہے۔ ویسلمو ا تسلیما 2۔ صحیح بخاری میں روایت ہے۔ کہ آپﷺ نے ایک دفعہ مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کی تھیں۔ بغیر بارش اور بغیرخوف کے۔
ہمارے ارحم الراحمین رب عزو جل نے ہمارے سمجھا نے کے لئے قرآنی آیتوں کو نازل کر کے فرمایا ۔ ۔ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٢٩﴾سورة ص
اسی طرح اس نے ہماری نصیحت اور بینائی کے واسطے مخلوقی آیات کو بھی پیدا کرکے فرمایا۔ ۔ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ﴿١٩٠﴾سورة آل عمران
اور پھر انہی کو اولوا لالباب (عقلمند) فرمایا جو آسمان اورزمین کے خلق میں تفکر کر کے کہتے ہیں۔ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَـٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴿١٩١﴾سورة آل عمران
اور نابینا کفارکی مذمت میں فرمایا۔
وَكَأَيِّن مِّنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ ﴿١٠٥﴾ سورة يوسف
اور فرمایا۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ﴿٢٢﴾ سورة السجدة
اسی بنا پر ہمارے ارحم الراحمین رب عزو جل نے (پنچ وقتہ مازوں کے وقت) حکما فرمایا کہ اسلام اورمسلمانوں کے موزنین جب رات دن کے اختلافات اورطلوع وغروب کے تغیرات اورآفتاب کے انقلابات میں اپنے رب العالمین عزو جل کے کبریا اور اس کی کمال قدرتاور اس کی وسیع رحمت کو ایک اوررنگ اورصورت می دیکھ لیں۔ تو بلند منارہ بلند مقام پر بلند آواز سے تمام بستیوں ۔ تمام آبادیوں۔ بلکہ بر و بحر جبل وسہل میں پکار کر یہ اعلان کردیں۔ "الله اكبر الله اكبر الله اكبر الله" اكبر مثلا موزن نے اندھیری رات کی ظلمت میں صبح کی سفیدی کو دیکھ کر بلند مقام پر کھڑے ہوکر باآواز بلند چار مرتبہ پکارا الله اكبر کہ ہمارا عزو جل تمام مخلوقات اور تمام موجودات سے علی الاطلاق بہت بڑا ہے۔ دیکھو دیکھو اس وقت اس کی کبریائی۔ اس کی قدرت اور اس کی رحمت اور تربیت ایک اور رنگ میں ہے جس سے قطعا یہ ثابت ہوگیا کہ تمام عالم علوی اور تمام عالم سفلی کا وہی رب۔ وہی حاکم اعلیٰ ہے۔ اورتمام موجودات کے لئے وہی الہ اور لائق عبادت ہے۔ اور اس کے ساتھ لائق عبادت تمام موجودات میں اورکوئی نہیں۔ سو میں ان عظیم الشان انقلابات سماویہ کواور ان جلیل القدر تغیرات ارضیہ کو (جو اس کی عظمت اور اس کی وحدانیت کے واسطے ازقسم براہن قاطعہ ہی۔ ) دیکھ کربا آواز بلند دو دفعہ اعلان کرتا ہوں۔ "اشهد ان لا اله الا الله اشهد ان لا اله الا الله" کہ اس اللہ عزوجل کے سوائے(جس کی کبریائی اور بادشاہی اور یہ قدرت ظاہر ہورہی ہے۔ ) تمام موجودات اورتمام مخلوقات میں نہ اور کوئی لائق عبادت ہے۔ اور نہ لائق دل بستگی۔ اور مبارک رسول ﷺ جن کی یہ بصیرت بخش ہدایات اور ہمارے پاک کرنے اور اپنے پاک رب تعالیٰ تقدس سے ملانے کے واسطے یہ بصیرت بخش تعلیمات ہیں۔ میں با آواز بلند یہ گواہی دیتا ہوں "اشهد ان محمد رسول الله" کے بے شک بے شبہ یہ محمد ﷺ ہمارے اللہ تعالیٰ اور ہمارے حاکم اعلیٰ عزوجل کا (سچا ) رسول ہے۔ اور میں ان ہی الہٰی آیات سماویہ اور ان ہی نشانات ارضیہ کی طرف تم کوتوجہ دلاتے ہوئے دو مرتبہ تاکید سے کہتا ہوں۔ "حي علي الصلوة حي علي الصلوة" کہ تم بھی ان ہی آیات قدرت اور ان ہی علامات رحمت کو بہ چشم بینا ودل دانا دیکھ کر نصیحت پکڑلو۔ اور نماز کی طرف (جو ہمارے لئے بمنزلہ معراج المومنین اور رحمانی دین کے لئے بمنزلہ ستون ہے۔ جلد آئو اور میں تم کو دوبارہ انہی الہیٰ قدرتوں اور انہی ر حمانی تربیتوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے باآواز بلند بلاتا ہوں۔ "حي علي الفلاح حي علي الفلاح" کہ تم جلدی آؤ۔ تاکہ ہم سب کے سب مل کر اس گھر (مسجد) میں حاضر ہوجاویں۔ اوراسی کے آگے زکر کریں کہ جب تو ایسی قدرتوں اور 4 ایسی تربیتوں اورایسی رحمتوں والا ہے۔ تو ہم تیرے انہی اعلیٰ صفات کی برکات سے اپنے مقاصد دینیہ اوراپنے حوائج دنیویہ کے واسطے بکمال تفرح و عاجزی اور بکمال خشوع و خضوع عرض کرتے ہیں۔
باوجود اس کے کہ ہمارے رحمٰن اور رحیم رب عزو جل نے اپنی وسیع رحمت اور اپنی کامل قدرت کے یہ عظیم الشان نشانات ظاہر کردیئے ہیں۔ تاکہ ہم دیکھ کر اس کی در رحمت کی طرف دوڑ جایئں اور اس کے آگے گڑ گڑا کر روئیں تم خواب غفلت میں پڑے ہو میں تم سبھوں کی خیر خواہی کرتے ہوئے دو مرتبہ اعلان کرتا ہوں۔ الصلوة خير من النوم الصلوة خير من النوم کہ اس خواب غفکت سے تو یہ بہتر ہے۔ کہ ہم اس کی کبریائی اور عظمت اور اسی کی قدرت اور رحمت کو دیکھ کر اس کے در رحمت پر بصورت نماز حاضر ہوں کہاے پروردیگار عالم جس طرح تو نے رات کی جہانگیر ظلمات کو ددر کردیا۔ اور ان کے بدلے صبح کی سفیدی اور یہ روشنی ظاہرکردی۔ اسی طرح تو اپنی قدرت کاملہ اور اپنی اسی رحمت واسعہ کے ساتھ ہماری دینی ظلمات کو دور کردے۔ جو غیراللہ کی طرف قلبی التفات اورغیر اللہ کے ساتھ دل لگانے سےہمارے دلوں پر ظلمات بعضھا فوق بعض کی طرح تہ بہ تہ پڑے ہیں۔ اوراسی طرح تو ہمارے دنیوی مصائب کو بھی اپنے ان ہی کامل قدرتوں اوروسیع رحمتوں کے ساتھ دور کردے۔ جن کے سبب سے ہمارے مصائب زدہ دل ہموم اورٖغموم اوراحزان کے بحار اور فکروں اور اندیشوں کے گردابوں میں غوطے کھا رہے ہیں۔ اور انکے بدلے تو اپنی ہی صفات کے ساتھ ہم کو وہ جمعیت اور وہ انس و الفت باللہ اراطمینان بزکراللہ مرحمت کرجس کے ساتھ ہمارے دلوں سے تمام دنیوی حاجات بالکل منقطع ہوکردفع ہوجایئں اورصرف تیرا عشق اورتیرے ملے کا شوق ہمارے قلوب میں قائم دائم رہ جاوے۔ آمین
سو میں تم کو تسلیاں دیتے ہوئے یہ عظیم الشان خوش خبری اور بشارت سناتاہوں۔
الله اكبر الله اكبر کے ایسے ارحم الراحمین کےآگے (جس کی یہ کبریائی اور بہ عزت اور باعظمت اور یہ رحمت ہے۔ ) ہماری دنیا اور آخرت کا درست کردینا کیا مشکل ہے۔ اور اس کے رحم سے کیابعید ہے۔ علاوہ بریں یہ کہ اس وقت تو دعا بھی اچھی قبول ہوتی ہے۔ کیونکہ اسوقت تو ہمارے الرحم الراحمین رب عزو جل کی رحمانیت اور رحیمیت بایں طور ظہور میں آئی کہ ہم ارضی مخلوقات کی تربیت اور خدمت اور راحت کے واسطے اس نے اپنی سماوی مخلوقات اور اپنے فلکی مسخرات کو تحریک دے کر ہمارے ارضی ظلمات جہانگیر کو دور کردیا۔ اور دن کی روشنی کو لے آیا۔ (فسبحانہ ما اعظم شانہ) جس سے آفتاب نمروز کی طرح (بالعلم الضروری) یہ ثابت ہوگیاکہ تمام جہان تمام موجودات تمام مخلوقات میں ہمارے اس مولیٰ ہمار ے اس حاکم اعلیٰ عزوجل کے سوائے نہ اور کوئی لائق عبادت ہے اور نہ لائق دل بستگی۔
دلا رامے کہ داری دل در وبند دگر چشم از ہ ہمہ عالم فروبند
الراقم عبد الواحد غزنوی عفی عنہ مرسلہ عبد الرحیم امرتسری از منٹگمری 23 ربیع الثانی 1343ہجری)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب