سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(239) جمعہ کے روز اذان ثالث جائز ہے یا نہیں؟

  • 6027
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 762

سوال

(239) جمعہ کے روز اذان ثالث جائز ہے یا نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کے روز اذان ثالث جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جائزہے۔ منتقیٰ میں ہے۔

 "عن السائب بن يزيد قال كان النداء علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم يوم الجمعة اوله اذا جلس الامام المنبر علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم  وابي بكر وعمر فلما كان عثمان وكثر الناس زاد النداء الثالث علي الزوراء ولم يكن للنبي  صلي الله عليه وسلم  موذين غير واحد (رواه البخاري والنيائي وابوداود) "وفي رواية لهم فلما كانت خلافة عثمان وكثر و امر عثمان يوم الجمعة بالاذان الثالث فاذن به علي الزوراء فثبت الامر علي ذلك انتهي"

(حررہ عبد الرحیم ۔ سید محمد نزیر حسین فتاویٰ نزیریہ ص 352۔ کتاب دستور المنتقی (1) طبع شدہ بعد  نظر ثانی حضرت مولانا محمد یونس صاحب شیخ الحدیث مدرسہ میاں صاحب مرحوم دہلی حال صدر مدرس درسہ دارلاحدیث رحمانیہ کراچی کے ص 89 پرہے۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی خلافت کا زمانہ ہوا اور آپ نے لوگوں کی کثرت دیکھی۔ تو آپ نے خطبہ کی اذان سے پہلے ایک اور اذان صحابہ کرامرضوان اللہ  عنہم  اجمعین  کی موجودگی میں جاری کی اور کسی نے اس پر انکار کیا اورجب یہ ہے تو اذان  مذکورہ آپﷺ کے ارشاد  کے مطابق خلفاء راشدین کی سنت میں داخل ہے۔ جو لوگ اس  اذان کو بدعت بتلاتے ہیں۔ یہ ان کی  غلط فہمی ہے۔ حضرت مولانا  صاحب محمد دہلوی مرحوم اخبار محمدی یکم جنوری 1939ء پر اس اذان کو مسجد کے اندر کہلوانا بدعت سیئہ قرار دیتے ہیں۔

"قال الحافظ وبلغني ان اهل الغرب الادني الان لا قاذين عندهم سوي مرة (نیل الاوطار جز ثالث ص 223 انما الاعمال با النيات ولكل امر ما نوي (حررہ ابو الخیر حبیب للہ سعیدی عفی عنہ"

-----------------------------------------

1۔ اس کتاب کو حضرت استاد الکل مولانا نزیر حسین محدث دہلوی نے جمااعت اہل حدیث کے لئے اپنی موجودگی میں طبع کرایا تھا۔ (اخبار محمدی ص18 20 شوال 1358ہجری)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 435

محدث فتویٰ

تبصرے