سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) ایک جلدباز اور نااہل امام پر فتویٰ

  • 6022
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 770

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید امام ہر نماز میں اس قدر جلدی کرتا ہے  کہ بکر نہ اس کے پیچھے الحمد پڑھ سکتاہے۔ اور نہ ہی کوئی تسبیحات رکوع اورسجود میں پوری کرتا ہے۔ نہ قومہ نہ جلسہ بعد نماز ک بکر نے ادب سے عرض کی کہ مولوی صاحب اتنی جلدی نماز میں نہ کریں۔ کیونکہ مجھ سے الحمد پڑھا گیاہے۔ نہ التحیات نہ پیچھے درود شریف پڑھا گیا ہے۔ اور میری تسلی نہ ہوئی زید نے جوابدیا۔ کہ اول توآپ کو اؒلحمد پڑھنا امام کے پیچھے ناجائزہے۔ وہ نہ پڑھیں اورپھر جب دوسرے لوگوں کی شکایت نہیں ہے۔ تو تم ایک کی نہیں سنی جائے گی۔ اورباقی لوگوں نے بھی کہا کہ ہماری نماز ٹھیک ہوگئی ہے۔ اسی طرح ہونی چاہیے امام صاحب نے بھی کہا کہ اسی طرح ٹھیک ہے۔ ہم اسی طرح پڑھیں گے تم ہمارے ساتھ ملو یا نہ ملو۔ اب بکر کوکیاکرناچاہیے ان کے ساتھ نماز پڑھے یا نہ پڑھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک وقت آئے گا۔ امام نماز کوخراب کریں گے فرمایا مسلما نوں میں ملتےرہنا۔ ان کی خرابی ان کی گردن پر ہوگی۔ تم علیحدہ نہ ہونا اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کہ حتی المقدور جماعت کے ساتھ مل کر ہی نماز پڑھنی چاہیے ۔ قصور بذمہ امام

شرفیہ

نہیں نہیں ہرگز ایسے امام کے پیچھے نماز نہ پڑھنی چاہیے۔ اس لئے کہ اس میں سورہ فاتحہ ہوتی ہے۔ نہ رکوع سجود نہ قوم ہجلسہ وغیرہ یہ صلواۃ بالکل مسئی الصلواہ کی طرح ہے۔ لہذ ا یہ نماز باطل ہے ۔ جس امر کا مولانانے حوالہ دیا ہے۔ وہ اول تو صرف تاخیرکرتے وقت مگرقراۃ رکوع  سجود وغیرہ صحیح کرتے تھےدوم وہحکامتھے ان کی طرف سے ترک نماز کے الزام کا بھی خوف تھا۔ پھر بھی آپ ﷺ نے ان سے پیشتر ہی اپنی نماز وقت پر پڑھنے کا حکم  فرمایا اور فرماایا دوبارہ ان کے ساتھ نفل کی نیت سے مل جایاکرو۔ لہذا اسپر قیاس مع الفارق ہے واللہ اعلم (ابودسعید شرف الدین دہلوی) گھرمیں نماز کس قسم کے عذر کے ساتھ پڑھ سکتا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 01 ص 431

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ