سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192) کیا ان پانچ باتوں کا علم اللہ تعالیٰ نبیوں کوبزریعہ وحی بتادیتا تھا

  • 5980
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1200

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علوم خمسہ مندرجہ اخیر سورہ لقمان کا علم آپﷺ کو بزریعہ وحی معلوم تھا یا  نہیں کیا ان پانچ باتوں کا علم اللہ تعالیٰ نبیوں کوبزریعہ وحی بتادیتا تھا یا نہیں کتاب الطیب البیان مصنفہ نعیم الدین صاحب مراد آباد ی میں لکھا دیکھا ہے ہ بتا دیتا تھا علم غیب کی تعریف کیا ہے۔ ؟(عبد الحق لائل پور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علم غیب کی تعریف قرآن مجید میں مذکور ہے۔ ارشا د ہے

وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿٥٩سورة الأنعام

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بڑھ کر کسی کی شہادت معتبر نہیں ہوسکتی  انہوں نے فرمایا جو کوئی کہے کہ آپﷺ کو علم غیب تھا وہ جھوٹا ہے ان کا استدلال بھی سورۃ لقمان کی آآخر آیت ہی سے تھا۔ علم ٖغیب کودوحصوں ذاتی۔ اور وہبی پر تقسیم کرنا ناواقفی  کا ثبوت ہے۔ مخلوق کو جتنا بھی  علم حااسل ہوتا ہے۔ وہ سب وہبی ہے ذاتی کسی کو بھی نہیں بحکم آیت۔

 وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ۔ ﴿٢٥٥سورة البقرة(آیة الکرسی)

’’مخلوق خدا کے علم  کا احاظہ نہیں کر سکتی۔ مگر جس قدر چاہے۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

جلد 01 ص 379

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ