سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(186) کوئی غیر آدمی مسیح ؑ کی شکل میں تبدیل ہوگیا..الخ

  • 5974
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1048

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ ﴿١٥٧ سورة النساء...اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ کوئی غیر آدمی مسیح ؑ کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔ جس کو دار پر کھینچا گیا۔ اوراسی اثناء میں مسیح ؑ آسمان پر اٹھا لئے گئے۔ اس کے متعلقسوالات زیل کا جواب مطلوب ہے۔

1۔ رفع آسمانی کی عینی شہادت کیا ہے ۔ ؟

2۔ اس بات کا نقلی ثبوت کیا ہے۔ کہ مسیحؑ کی جگہ کوئی مصلوب ہوا۔ ایک کافر مردود روح اللہ کی شبیہ کیسے بن سکتا ہے۔ اگر ہو وتو اس نے ہیرو دیس اور پلاطوس حضور کیوں عذر نہ کیا۔ کہ میں  عیسیٰ ؑ نہیں ہوں۔ کیا اس  کا دل زبان حواس سب تبدیل ہوگئے تھے۔

3۔ کیا فرضی مصلوب آسمان سے یہ حکم ناز ل ہوا تھا۔ یا اسی مجمع میں کوئی تھا۔ تو اس کا نام کیا تھا۔ (سائل مذکور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قائلین وفات اس آیت کی تفسیر رکرتے ہیں کہ میرے نزدیک وہ بھی قابل ترک نہیں وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ۔ رفع کا عینی گواہ خودقائل قرآن اور فاعل مختار ہے۔

تشریح

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص دعویٰ کرتا ہے کہ عیسٰیؑ موعود میں ہوں اور وہ عیسیٰ ؑ مر گئے سوایسا دعویٰ کرنے والا کافر ہے۔ یامومن اور جوایسے شخص کا معتقد ہو وہ کیسا ہے؟

الجواب۔ جوشخص اپے کو عیسٰیؑ موعود کہتا ہے۔ اور عیسیٰ ؑ کی موت کا قائل ہے۔ وہ بڑا دجال ۔ کذاب۔ منکرقرآن وحدیث متواترہ کاہے۔ قال اللہ تعالیٰ ۔

وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِه﴿١٥٩ سورة النساء

کما قال ابن عباس و ابو ہریرہ۔ وغیرہمارضوان اللہ عنہم اجمعین  من السلف وھوا الظاہر۔ کما فی تفسیر  ابن کثیر وفتح القدیر الشوکانی ھکذا فی الفتح۔ یہ آیت صاف دلالت کرتی ہے کہ عیسیٰ ؑ مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں۔ احادیث صحیح صریحہ سے ثابت ہے کہ آخر زمانہ میں شام میں ان کا ظہور ہوگا دجال کو قتل کریں گے۔ لوگوںکو اس کے شر فساد س بچا دیں گے۔ ان کی دعا سے یاجوج ماجوج کی قوم ہلاک ہوگی۔ ان کے ہاتھ سے شر وفساد کادروازہ بند ہوجائےگا۔ جمیع اقوام یہود ونصاریٰ وغیرہاسلام قبول کریں گے۔ عدل وانصاف سے سارا زمانہ معمور ہوجائے گا۔ سات برس تک یہی حالت رہے گی پھر آپ دنیا سے رحلت فرما لیں گے۔ یہ  قصہ تمام کتب احادیث و عقائد میں مرقوم ہے۔ اور اس  پر تمام اہل سنت والجماعت کا اعتقاد ہے ۔ ہاں بعض فرقہ ھنالہ نے احادیث نزول عیسیٰؑ کو انا خاتم النبین سے منسوخ سمجھا۔ اور تناقض خیال کر کے جملہ احادیث صحاح کو رد کیا۔ ان کی اس  سوء فہمی نے انھیں چاہ  ضلالت میں ڈالا۔ فی الحیققت کوئی تناقض نہیں ہے۔ کیونکہ اس میں شک نہیں کہ محمد رسول اللہﷺ خاتم النبین ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ اور جو حضرت عیسیٰ ؑ کا نزول آخر زمانہ میں ہوگا۔ وہ مستقل یا جدید شریعت کے ساتھ نہیں ہوگا۔ بالجملہ جمیع اہل سنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے۔ کہ حضرت عیسیٰؑ زندہ ہیں۔ اور جوشخص ان کی حیات کا منکر اور مثل یہود مردود کے قتل ہونے کا یا خود بخود فوت ہونے کا قائل ہو۔ اوراپنے آپ کو عیسیٰ ؑ کہتا ہو۔ ایسے شخص کے کفر میں کوئی شبہ نہیں۔ اور جوشخص ایسے اعتقاد والے کا پیرو ہو وہ بھی احاطہ اسلام سے خارج ہے۔ حررہ عبد الحفیظ عفی عنہ۔ 30رجب 1317ہجری (فتاویٰ نزیہ جلد اول ص 4 تا 5 (سید محمد نزیر حسین دیلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

جلد 01 ص 373

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ