السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
درود تاج درود لکھی ۔ حزب البحر۔ دلائل الخیرات۔ اور پنجم کلمہ رد کفر۔ اللهم اني اعوز بك منن ان اشرك بك وانا اعلم به اخیر تک یہ ماثور ہے یا نہیں
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپﷺ کا تعلیم کردہ درود وہ ہے۔ جوالتحیات میں پڑھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سب لوگوں کے بنائے ہوئے ہیں۔ جن کی پابندی کرنے کاحکم نہیں۔
ایک او درود صلواۃ النار کے نام سے مشہور ہے جس کے الفاظ اللهم صل صلوة كاملة وسلم سلا ما تاما علي سيد نا محمد تنحل به العقد وتنقرج به الكرب الخ ہیں اس ک بارے میں مولانا عبید اللہ صاحب شیخ الحدیث فر ماتے ہیں۔ مذکورہ درود کا زکر کسی حدیث میں نہیں آیا ہے۔ اور میرے نزدیک اس کا پڑھنا درست نہیں۔ 1۔ قرآن کریم میں پیغمبر علیہ الصلواۃ والسلام پر صلواۃ و سلام بھیجنے کا حکم نازل ہوا توصحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے آپﷺ سے صلواۃ وسلام کے الفاظ دریافت کیے آپ ﷺ نے جواب میں جو طریقہ اور الفاظ بتائے وہ کتب حدیث میں مشہور و معروف ہیں۔ خود پیغمبر ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے سے بہتر اور کون الفاظ ہوسکتے ہیں۔ اس کے بعد اپنی طرف سے الفاظ گھڑنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
2۔ اس مذکورہ صلواۃ وسلام میں چار جگہ لفظ بہ مذکور ہے۔ اس لفظ میں ضمیرکا مرجع بھی يستسقي الغمام بوجهه الكريم کی مناسبت اور رعایت کی وجہ سے لفظ محمد ہوگا۔ اور جس طرح یہ جملہ محمد کی صفت ہے۔ اسی طرح اس سے پہلے کے چاروں جملے بھی محمد کی صفت ہوں گے اور اس صورت میں ان جملوں کا معنی یہ ہوگا۔ اے اللہ سیدنا محمد رسول اللہﷺ پر کامل اور تام صلواۃ وسلام نازل فرما۔ جن کی ذات کے زریعے سے مشکلیں حل ہوتی ہیں۔ گرہیں کھلتی ہیں۔ مصائب دور ہوتے ہیں۔ حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ مقاصداور تمنایئں بر آتی ہیں۔ اور حسن خاتمہ حاصل ہوتا ہے۔ اور جن کے رویائے مکرم یا ذات گرامی کے ذریعہ بارش مانگی جاتی ہے۔ لیکن یہ کھلی ہوئی حقیقت ہے کہ مشکلات کا دور کرنے والا۔ مصائب اور غم دور کرنے والا۔ قاضی الحاجات مرادوں اور تمنائوں کا بر لانے والا اور حسن خاتمہ کی توفیق دینے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ اور یہ امور اسی کی ذات سے وابستہ ہیں۔ نہ کسی پیٹمبر یا ولی پیر سے پس چونکہ یہ الفاظ موہم شرک ہیں۔ اس لئے نہیں پڑھنے چاہیں۔ الیٰ آخرہ(مصباح جلد اول ص 10۔ 11)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب