السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جوشخص نبی کریم ﷺ کو حاضر ناضر جانے نذر لغیر اللہ کا قائل ہو۔ قل دسواں چالیسواں۔ ا ن بدعات کا قائل ہو۔ یا شیخ جیلانی شیئا للہ کے وظیفہ کا قائل ہو۔ گیارہویں پیر جیلانی کا قائل ہو۔ استعانت وغیرہ کا قائل ہو۔ اور مذکورہ بالا فعلوں پر عمل بھی کرتا ہو۔ تو شریعت محمدیہ میں اس کی اقتداء جائز ہے یا نہیں یعنی امامت جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسےشخص کو امام بنانا جائز نہیں۔ حدیث شریف میں ہے۔''(اپنے امام نیک متبع سنت لوگوں کو بنایا کرو) اگر یہ شخص امام مقرر ہو۔ تو اس کو معزول کرنا چاہیے۔
جواب سوال اامامت شخصے کہ نبی کریمﷺ را حاضر ناظر واند ونزر لغیر اللہ را جائز وند یا شیخ جیلانی شیا للہ ر ا قائل است جواب ایں چنیں شخص بسبب صفات الٰہیہ در نبی ﷺ وغیرآں جائز داند۔ لہذا مشرک ست اقتداء وجائز نیست بحکم فرمان عالی شان۔ وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ﴿١١٣﴾سورة هود
جو شخص مجوز اور مفتی اور مروج ان کا امور کا ہے۔ العیاذباللہ منہ وہ راس المشرکین ہے۔ یعنی اپنے تابعین مشرکین کا ریئس ہے۔ اس کے پیچھے نماز درست نہیں اور جبکہ دائرہ توحید وسنت سے وہ خارج ہوا تو کسی مذہب میں مذاہب اربعہ سے کب داخل رہا۔ جن لوگوں کا یہ عقیدہ بد اور افعال شرکیہ بدعیہ ہیں۔ ان سے معاملہ ترک کرنا چاہیے جب تک تائب نہ ہوں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب