سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) کیا نبی نبوت سے پہلے گنہگار تھے؟

  • 5948
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1010

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سپارہ 26 سورۃ فتح شروع۔ فتح دی تجھ کو فتح ظاہر۔ اور بخش دیئے تیرے اگلے پچھلے گناہ اللہ تعالیٰ پیغمبر ﷺ کی طرف اشارہ فرما کر یہ آیت نازل فرماتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوا کہ نبی پہلے گنا ہ گار تھا۔ اورآئندہ بھی گناہ کرنے والا ہے۔ معصوم تو نہ ہوا۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلے پچھلے گناہ معاف کرنے کا زکر وہاں ہوتا ہے۔ جہاں یہ بتانامقصود ہوتا ہے کہ گناہ صادر ہی نہیں ہوئے جیسا کہ اصحاب بدر رضوان اللہ عنہم اجمعین  کے حق میں فرمایا۔ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ۖ  ’’جو چاہو کرو میں نے تم کو بخش دیا۔‘‘ اس سے مراد ہے کہ تم سے گناہ صادر نہ ہوں گے۔ اصل بات یہ ہے کہ مغفرت اور غفران اکثر تو گناہ ہونے کے بعد ذنوب گناہوں پر سے تعلق رکھتا ہے۔ مگر کبھی گناہ کو وجود میں آنے سے مانع ہوکر اپنا اثر دکھاتا ہے۔ جیسے فرمایا۔ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴿١٧٣سورة البقرة

’’یعنی جو کوئی سخت بھوک کی وجہ سے مجبور ہو کر حرام کھالے اس پر گناہ نہیں۔ بے شک اللہ غفور و رحیم ہے۔‘‘ ال اثم علیہ سے ثابت ہوا کہ گناہ اس پر آیا ہی نہیں ۔ پھر فرمایا۔ اللہ غفور و رحیم ہے۔ جب گناہ صادر ہی نہیں  تو غفور کا تعلق کیا ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ مغفرت اور غفران کے دو اثر ہیں۔ ایک یہ کہ گناہ وجود میں آکر بخشا جائے۔ دوم گناہ صادر ہی نہ  ہو۔ پس معنی آیت زیر بحث کے یہ ہیں۔ کہ خدا ظاہر کردے گا۔ کہ تیری پہلی اور پچھلی زندگی میں گناہ صادر ہی نہیں ہوئے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

جلد 01 ص 362

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ