السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس چیزکی پوجا کی گئی ہو۔ یا ہورہی ہو۔اس کو اپنا قومی نشان بناکر ٹوپیوں یا وردیوں پر لگانا جائز ہے۔ مثلا ہلال یعنی چاند ستارے کے نشان کیا اس قسم کا یا کسی اور قسم کا نشان رسول اکرم ﷺ یا صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین یا تابعین یا محدثین کے زمانوں میں جھنڈے یا وردیوں پر لگایا جاتا تھا۔ جواب قرآن وحدیث سے واضح بیان کردیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جاندار کوچھوڑکر بے جان چیزوں کی تصویریں اتارنا جائز ہے۔ اس بنا پر درختوں کے نمونے مکانات بلکہ مساجد بھی بنائے جاتے ہیں۔ اور کسی مسلمان کو انکار نہیں ہوتا۔ حالانکہ مشرک لوگ درختوں کی بھی عبادت کرتے ہیں۔ اسی طرح ہلال و ستارہ ہے۔ رہا یہ سوال کہ ایسا نشان کرنا کس آیت یا حدیث سے ثابت ہے۔ جواب یہ ہے کہ نہیں ہے۔ ہاں یہ ثابت ہے۔ کہ انتم اعلم بامور ديناكم تم دنیا کے کام خوب جانتے ہو۔ پس یہ نشان اگ کوئی سنت یا دینی حیثیت سے جانے تو بدعت ہے۔ اگر دنیاوی رسم کی حیثیت سے اسلامی نشان کے لئے ہو تو جائز ہے۔ اس کی مثال دہلی میں شیر واتی واچکنوں کا پردہ ہے۔ کہ مسلمان بایئں طرف رکھتے ہیں۔ یہی ان کی پہچان ہے۔ حالانکہ یہ کسی حدیث میں نہیں آیا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب