السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سورۃ ق میں ہے۔وَقَالَ قَرِينُهُ هَـٰذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ ﴿٢٣﴾۔یعنی یہ میرے پاس موجود تھا۔اس سے مراد ہمزاد ہے۔ یعنی جو مشہور ہے کہ انسان کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک ہمزاد پیدا ہوتا ہے۔ اور بڑا ہوکر یا جب کبھی مرتا ہے۔ تو وہ ہمزاد بھی مر جاتا ہے۔ واقعی ہمزاد کا حدیث میں ثبوت ہے یا نہیں اور اگر یہاں ہمزاد مراد نہیں ہے۔ تو قیامت میں یہ لفظ کون کہے گا۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہمزاد سے مراد اگر شیطانی نسل ہے۔ تو قرینہ سے ہمزاد مراد لینا چاہیے۔کیونکہ قرآن مجید میں شیطان کی جماعت اور زریت کا ثبوت ملتا ہے۔چنانچہ ارشاد ہے۔(١) ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٧﴾سورة الأعراف
’’یعنی پس وہی زریعہ شیطانی ہمزاد انسانی ہے‘‘
------------------------------------------------
1۔وہ شیطان اور اس کا خانان تم (انسانوں کو)ایسی جگہوں سے دیکھ لیتا ہے۔جہاںسے تم نہیں دیکھ سکتے۔ پس کیا تم ان کو اور اس کی اولاد کو مھے چھوڑ کردوست بناتے ہو۔حالانکہ وہ تہارے کھلے دشمن ہیں۔الخ 2۔2۔حافظ سیوطی تدریب الراوی ص6 میں محدث کی تعریف ان لفظوں میں کرتے ہیں۔''محدث وہ ہے جو اسانید اورعلل کو پہنچانے اور اسمائے رجال کو اور الملی وادنیٰ کو اور متون حدیث کا ایک بہت کافی حصہ اس کو نوک زبان پر یاد ہو۔فقط (راز)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب