السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ۔ ''یعنی مشرک نا پاک ہیں'' مشرکین بعض ان لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ جو مشہور اہل کتاب کے علاوہ ہیں۔ کیونکہ اہل کتا ب کی عورتوں سے نکاح جائز اور ان کا کھانا بھی جائز ہے۔ لیکن قرآن شریف میں یہ بھی ارشاد ہے۔ کہ کوئی قوم ایسی نہیں جس میں نبی اور کتاب انہی کی زبان میں نہ بھیجی گئی ہو۔ اب دل میں یہ خیال ہوتا ہے کہ جس حالت میں تمام دنیا اہل کتاب ہے۔ تو اجتناب کس سے۔ اور مشرکین سے مراد اگر ہر شخص ہو سکتا ہے جو شرک کرے۔ تو اس میں مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں۔ اکثر علماء کا یہ بھی فتویٰ ہے کہ جب تک آدمی لا اله الا الله کہے چاہے عمل کچھ بھی ہو وہ مسلمان ہی ہے۔ اب جناب مفصل اس کا جواب دیں کہ اس میں تطبیق کیوں کی جاوے۔ اور ان کا کھانا کس صورت میں جائزہے۔ ایک حدیث شریف میں یہ بھی زکر ہے۔ کہ اہل کتاب کے برتنوں میں نہ کھائو۔ لا تاكلوا في صحافها الخ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل کتاب یہود ونصاریٰ پر شرک ثابت کرنے پر بھی مشرکین سے مراد بت پرست قومیں ہیں۔ چنانچہ ارشاد ہے۔ ۔ ۔ آیت۔ ما يَوَدُّ الَّذينَ كَفَروا مِن أَهلِ الكِتـٰبِ وَلَا المُشرِكينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيكُم مِن خَيرٍ مِن رَبِّكُم ۗۗ﴿١٠٥﴾سورة البقرة
’’یعنی اہل کتاب اور مشرک لوگ تمہارے حق میں بھلائی نہیں چاہتے‘‘ وغیرہ نیز فرمایا۔ ۔
ہندوستان کے ہندو بھی چونکہ کھلے بت پرست ہیں۔ اور ان کی کتاب کی تصدیق قرآن مجید میں مخصوص طور پر نہیں آئی۔ اس لئے ان کو بت پرستی کی وجہ سے مشرکین ہی میں داخل سمجھنا چاہیے۔ دوسری قسم کے شرک وہ ہیں۔ جو کسی قسم کا کوئی کام از قسم شرک کریں۔ وہ اللہ کے نزدیک یقینا مشرک ہیں۔ چاہے کلمہ توحید پڑھتے ہوں۔ ارشاد خداوندی عام ہے۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذٰلِكَ لِمَن يَشاءُ ۚ
’’ اللہ مشرک کو کبھی نہ بخشے گا اس کے سوا جس کو چاہے گا بخش دے گا۔‘‘ اس قسم کے مشرکوں کے لئے دو مختلف احکام ہیں۔ دنیاوی اور اخروی۔ دنیاوی حکم تو یہ ہے کہ بوجہ کلمہ اسلام ۔ ۔ اسلام میں سمجھے جایئں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان سے نکاح میراث وغیرہ جاری رہے۔ تا وقت یہ کہ کوئی عقیدہ کلمہ اسلام کے صریح متضاد نہ رکھیں۔ اخروی حکم ان کا بھی وہی ہے۔ جو دوسرے مشرکوں کا ہے۔ اہل کتاب کے برتنوں کو دھو لینے کا حکم ہے۔ کیونکہ وہ خزیر ۔ شراب وغیرہ کھاتے پیتے ہیں۔ اس لئے ان کے برتنوں کو دھو کر ان میں کھانا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب