سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) تلاوت کرتے وقت کچھ طعام سامنے رکھنا اور صدقہ دینا

  • 5887
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1151

سوال

(102) تلاوت کرتے وقت کچھ طعام سامنے رکھنا اور صدقہ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک پروفیسر کالج لاہور لکھتے ہیں۔ کے تلاوت کرتے وقت کچھ طعام سامنے رکھنا اور صدقہ دینا گو اس عمل کی کوئی صریح صورت سلف میں مروج نہیں مگر جب علیحدہ بجائے خود ہردو عمل مشروع ہیں۔ تو ان دونوں کو جمع کرنے سے کون عمل مانع ہے۔ اور اس ممانعت کی کوئی دلیل ہونی چاہیے۔ مع لہذا اکابر امت کے ایک جم غفیر کا ہر ایک زمانہ میں اس پر کاربند رہنا اس کے مستحسن ہونے پردال ہے۔ پس کیا یہ مضمون قابل قبول ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے ہی خیالات کی تردید کرنے کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہوا ہے۔ کہ دین اگر قیاس سے ہوتا تو موزے کے نیچے کی جانب سے مسح کیا جاتا۔ ایسےحضرات سے یہ سوال ہوناچاہیے۔ کہ جناب کا یہ قول آیت یا حدیث یا اجماع تو نہیں ہے۔ اولہ اربعہ میں سے چوتھی دلیل قیاس ہے۔ سو وہ مجتہد کا فعل ہے۔ آپ تو مقلد ہیں مجتہد نہیں۔ پھر آپ یہ قیاس کیوں کرتے ہیں جو آپ کا حق نہیں ہے۔ علاوہ اس کے قیاس کےلئے بہت سی شروط ہیں۔ جن کا لہاظ رکھنا ضروری ہے۔ قرآن مجید چونکہ آپﷺ کو مسلمانوں کےلئے اسوہ حسنہ قرار دیتا ہے۔ اس لئے مزہبی رنگ میں جو بھی کام ہو اس نمونے کے مطابق ہونا چاہیے۔ (7صفر 36؁ہجری)

شرفیہ

اسکول کے ایک پروفیسر کا قیاس کہ اگرچہ یہ بدعت سلف میں مروج نہیں۔ مگرجب الگ الگ دو چیزیں مشروع ہیں۔ تو پھر دونوں کو جمع کرنے میں کیا حرج ہے۔ ہاں جناب خوب قیاس کیا نماز مشروع بلکہ فرض ہے۔ اور رفع حاجت بیت الخلا میں مشروع ہے کیا آپ دونوں کو یکجا جمع کرلیں گے۔ سکولوں میں اکثر غیر مسلم اساتذہ ہوتے ہیں۔ اور کتے ۔ گدھے۔ بلے۔ کے قصے پڑھائے جاتے ہیں۔ وہ ایسے ہی قیاس کے لائق ہیں۔ اور اکابر صالح بھی گزرے ہیں اور طالح بھی ۔ وَقالوا رَ‌بَّنا إِنّا أَطَعنا سادَتَنا وَكُبَر‌اءَنا فَأَضَلّونَا السَّبيلا۠ ﴿٦٧ سورة الأحزاب

پروفیسر صاحب دوسری قسم کے اکابر سے استدلال کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

جلد 01 ص 308

محدث فتویٰ

تبصرے