السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اولیائے کرام سے وساطت جائز ہے۔ اور وساطت کے کیا معنی ہیں۔ ؟ اور کیا اولیائے کرام سے براہ راست خطاب کر کے حاجت براری کرانا جائز ہے۔ یا نا جائز؟ اولیاء کرام جب وفات پاچکے ہیں۔ تو حاجت براری کیسے کر سکتے ہیں۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وسیلہ کے معنی سفارش کے ہیں۔ زندہ بزرگ سے کہنا کہ آپ دعا کریں کہ خدا میرے حال پر رحم کرے۔ یہ جائز ہے۔ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُوا اللَّهَ وَاستَغفَرَ لَهُمُ الرَّسولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوّابًا رَحيمًا ﴿٦٤﴾
دوسرا وسیلہ ہے کہ مردگان کو مخاطب کر کے کہے اے پیر میرے لئے دعا کیجئے یہ ناجائز ہے۔ کیونکہ وہ اس کی آواز کو سنتے نہیں۔ وَهُم عَن دُعائِهِم غـٰفِلونَ ﴿٥﴾ براہ راست صلحا امت سے حاجت براری کی دعا کرنا کسی طرح جائز نہیں۔ نہ زندوں سے نہ مردوں سے ارشاد خداوندی ہے۔
ما يَملِكونَ مِن قِطميرٍ ﴿١٣﴾ (ان لوگوں کو زرا بھی اختیار نہیں۔ ) اسی لئے فرمایا! إِيّاكَ نَعبُدُ وَإِيّاكَ نَستَعينُ ﴿٥﴾
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب