السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض وضائف عربی کے علاوہ فارسی یا دیگر زبانوں میں ہوتے ہیں۔ اور بعض میں ندائے غیر اللہ بھی ہوتی ہے۔ مثلا
بدگاہت پناہ آور و عام یا مصطفے دستے بہ بحر غم گرفتار علی مرتضے دستے
زحالت از شب معراج دانستم پد الہٰی چراد ستم نہ گیری یا علی بہرخدا دستے
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شیعہ میں بھی بعض لوگ اہل شرک ہیں۔ جوحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اسی طرح حاجت روا مشکل کشا مانتے ہیں۔ جس طرح بعض سنی حنفی حضرت پیر جیلانی کو دستگیر اورحاجت روا مانتے ہیں۔ در حقیقت ی دونوں اسلام تعلیمات سے دور ہیں۔ خدا نے قرآن مجید میں ایسی نداء غیر اللہ کوشرک قرار دیا ہے ۔ چنانچہ ارشاد ہے۔
وَلا تَدعُ مِن دونِ اللَّهِ ما لا يَنفَعُكَ وَلا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِنَ الظّـٰلِمينَ ﴿١٠٦﴾ (پ11 ع 11)
اللہ کے سوا کسی کو مت پکارو۔ جو تم کو نفع دیوے نہ نقصان اگر تو نے ایس کیا تو ظالموں میں سے ہوجائے گا۔‘‘
یہ آیت صاف اور صریح لفظوں میں غیر اللہ کو بغرض قضاء حاجت پکارنا ظلم بتارہی ہے اور ظلم شرک ہے شیخ عطاء مرحوم نے کیا اچھا فرمایا ہے۔
غیر حق راہر کہ خواند اے پسر کیست در دنیا ازو گمراہ تر
(اہل حدیث امرتسر ص 12 24 نومبر 1933ء)
میں ایک دفعہ کسی مذہبی مقدمہ کی پیروی کے لئے ضلع اجمیر میں گیا۔ وہاں مولوی معین الدین مرھوم مدرس مدرسہ عثمانیہ اجمیر سے ملاقات ہوئی۔ مرحوم حنفی مذہب کے زی علم بزرگ تھے۔ اثناء گفتگو میں فرمایا۔ میں ان لوگوں کو جو مزار خواجہ معین الدین آتے ہیں۔ تم مشرک نہیں ہو جو تمھیں مشرک کہتا ہے غلط کہتا ہے۔ کیونکہ مشرک اسے کہتے ہیں جو خدا سے مانگے۔ اور غیر خدا سے بھی مانگے۔ تمھیں تو خدا سے واسطہ ہی نہیں جو تم مانگتے ہو خواجہ غریب نواز سے مانگتے ہو۔ اس لئے تم مشرک نہیں ہو۔ میں نے کہا خوب آپ کی ہجو ملیح بھی اس شعر کے مصداق ہے۔
واعظ شہر کے مردم ملکش می خوانند قول مانیز ہمیں است کہ او مردم نیست
ملاحظہ فرمایئے۔ ان لوگوں کی حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے۔ کہ وہ مشرک نہیں بلکہ دہری ہیں۔ اس پر قادیانی بنی اور ان کے اتباع کہتے ہیں۔ کہ ہم تبلیغ اسلام کرتے ہیں۔ جس پر بیساختہ منہ سے نکلتا ہے۔
گر مسلمانی ہمیں است کہ ایشاں دارند وائے گر از پس امروز بود فردائے
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب