السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیثوں میں آپ ﷺنے ارشاد فرمایا فاعتي لاهل الكبائر من امتي اور حضورﷺ نے فرمایا ہے۔بعض لوگ میری امت میں سے ایک جماعت کے لوگوں کی شفاعت کریں گے بعض ان میں سے وہ شخص ہیں کہ ایک قبیلہ کی شفاعت کرےگا۔یہاں تک کہ تمام امت جنت میں داخل ہوگی الفاظ حدیث شریف یہ ہیں۔
عن ابي سعد ان رسول الله صلي الله عليه وسلو قال ان من امتي من يشفع للقبيلة (الحدیث) ترمذی باب صفۃ الصلواۃ
لہذا اپ بذریعہ اخبار اہل حدیث ان احادیث کی تحقیق و مفہوم معنی سے مطلع فرمایئں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک شفاعت کبریٰ ہوگی۔جوعام امت کےلئے ہوگی جس کی بابت ارشاد ہے وَلَسَوفَ يُعطيكَ رَبُّكَ فَتَرضىٰ ﴿٥﴾ دوسری شفاعت اسی تفصیل سے بلکہ اس سے بھی زیادہ مفصل ہوگی۔جس میں کچا گرا ہوا بچہ بھی ماں کی شفاعت کرے گا۔ یہاں تک کے سب سےاخیر خدائے تعالیٰ فرمائے گا۔کہ سب نے شفاعت کرلی۔لم يبق الا ارحم الراحميناب تو ارحم الراحمین ’’(خدا) ہی باقی رہ گیاہے۔وہ رحمت کے دونوں ہاتھوں سے دوزخیوں کو نکال دے گا۔یہاں تک کہ سب امت بہشت میں داخل ہوجائے گی۔ان پچھلے لوگوں کا نام ہوگا۔‘‘
---------------------------------
1۔یعنی اللہ کے آزاد کردہ بندے ۔اللهم عتقنا من النار- آمین۔(راز)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب