السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بخدمت جناب مولانا مولوی ابو الوفا ثناء اللہ صاحب امرتسری ۔
واضح ہو جو آپ نے معجزوں کا انکا ر اپنی تفسیر میں کیا ہے۔اور خود ہی آپ اپنی تصنیف میں لکھتے ہیں۔ کہ میں نے اس روش کو اختیار کیاہے۔ تفسیر لکھنے میں امام جوزی اورامام سیوطی نے اختیار کیاہے۔کہ اامام جوزی اورامام سیوطی نے آیت سے آیت کی تفسیرکی۔تو میں نے بھی اسی کی روش کو اختیار کیاہے۔تو کیا (نعوذ باللہ) امام جوزی اور امام سیوطی نے آیت سے آیت کی تفسیرکرکے کسی معجزہ کا بھی انکار کیاہے۔لہذا آپ بذریعہ اخبار اہل حدیث کے مطلع فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میں معجزات کا منکر نہیں۔ میں نے اپنی دونوں تفسیروں (اردو۔عربی)میں خاص کر ’’ترک اسلام‘‘ جو آریوں کے جواب میں ہے۔معجزات کا کافی ثبوت دیا ہے۔ملاحظہ ہو۔معجزات موسوی اور عیسوی تفسیر عربی کے صفحات 13۔15۔57،58۔وغیرہ تفسیر ثنائی اردو میں تو سرسید کے ہر انکار پر تعاقب کیا ہے۔میرے مخالفوں کا یہ مجھ پر یہ ویسا ہی اتہام ہے۔ جیسا جماعت اہل حدیث پر تھا۔ کہ یہ لوگ معجزات اور کرامات کے منکر ہیں۔نہیں معلوم جو لوگ کسی پر ناجائز اتہام لگا تے ہیں۔وہ خدا کو کیا جواب دیں گے۔ہاں میں اگر کسیف واقعہ سے منکر ہوں اس ی مثال بعینہ یہ ہے جس طرح اہل حدیث حضرت پیر صاحب کی اس کرامت کے منکر ہیں کہ بارہ (برس) سال کے بعد ڈوبی کشتی نکالی۔نہ اس لئے کہ یہ کرامات اولیاء اللہ کے منکر ہیں۔بلکہ اس لئے کہ اس کا ثبوت نہیں۔محض ما تحت قدرت ہونے سے وقوعہ پر اعتقاد نہیں ہوسکتا۔ہاں تفسیر کے متعلق میرا دعویٰ ہے کہ میں نے وہی اصول مدنظر رکھے ہیں۔جو سلف صالحین کے مد نظر تھے۔جن کا ثبوت میری کتاب تقلید شخصی اورسلفی سے مل سکتاہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب