السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الَّذى مَرَّ عَلىٰ قَريَةٍ خود سو سال مرا رہا۔یعنی پوری صدی تک اس کی میت پڑی رہی اور کسی کو کانوںکان خبر نہ ہوئی اس دوران اس کا گدھا تو ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا مگر انظُر إِلىٰ طَعامِكَ وَشَرابِكَ وہ جوں کا توں رہا۔یہ کہانی خلاف عقل(1) اور بچوں کا بہلاوا ہوتی ہے۔(بی اے اکبر)
-----------------------------------
1۔اس وسوسہ کا جواب خود قرآن نے اسی مقام پر ان لفظوں میں دے دیا ہے إِنَّ اللَّهَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ قَديرٌ فقط محمد دائود راز
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بچوں کا بہلاوا تو نہیں قرآنی منصوصات میں آپ کو اگر ظاہری الفاظ پر اطمینان نہیں ہے۔ تو سر سید احمد خان کی تاویل ہی مان لیجئے۔ جو اس کے خواب کا قصہ بتاتے ہیں۔ یا کسی اور صاحب سے دریافت کرلیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب