السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کا دعویٰ ہے کہ کوئی شخص ہندو ہو یا عیسائی۔ سکھ ہو یا یہودی غرض کسی مذہب کا آدمی ہو اور اپنے مذہب پر پختہ رہے نماز نہ پڑھے روزہ نہ رکھے۔ غرض کہ اسلام کی کوئی بات نہ مانتا ہو۔ مگر اتناکہہ دے کہ نبی کریمﷺ سچے نبی ہیں تو اس کی نجات لازمی ہے۔ نماز روزہ ذکواۃ نجات کےلئے نہیں ہیں۔ بلکہ درجات کے لئے ہیں کیا یہ عقیدہ ازروئے قرآن وحدیث صحیح ہے۔ (عبد الحکیم)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عقیدہ نمبر ا اورعقیدہ نمبر 2صحیح نہیں۔ توحید باری والے امت محمدیہ ﷺ کی تصدیق کے بعد اسلام کے کسی حکم کا بھی انکا ر کرنے والا کافرہے۔ حدیث شریف میں آیاہے:
بني الاسلام علي خمسشهادة ان لا اله الا الله ةان محمد ا رسول الله واقام الصلواة وايتاء الزكواة وحج البيت وصوم رمضان (بخاری و مسلم)
’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ خداکی وحدانیت کی شہادت اور محمد ﷺ کی رسالت کی گواہی نماز پڑھنا۔ ذکواۃ دینا۔ حج کرنا۔ ماہ رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب