السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عیسیٰ ؑ کا معجزہ تھا کہ مردوں کو زندہ کرتے تھے۔ اب سوال یہ ہے کہ جب مردے جی اٹھتے ہوں گے۔ تو ان سے حالات موت و بابت عذاب و ثواب قبر ضرور دریافت کئے جاتے ہوں گے۔ تو اگر مردو ں نے کچھ اظہار کیا ہوتو بہ اسناد صحیح اطلاع کریں۔ اور اگر اظہار نہ کیا ہوتو کیا ممکن ہے۔ کہ اظہار کرسکتے ہوں۔ یا بعد زندہ ہونے کے اور لوگ ضرور ان سے تفشیش کرتے ہوں گے۔ لہذا کوئی معقول جواب بہ اسناد صحیح ہو تو اطلاع کریں کہ وہ کس طرح زندہ ہوجاتے تھے۔ (ظہیر الحق)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآنی الفاظ احی الموتیٰ سے صرف احیاء موتی ثابت ہوتا ہے۔ سوال از عذاب وثواب کا قرآن یا حدیث میں نہیں۔ ہاں حضرت عزیر پر قیاس کیاجائے۔ جو زندہ ہوئے تھے تو یہی سمجھا جائے گا کہ کسی نے پوچھا نہیں۔
کہا جاسکتا ہے کہ ان کی وہ موت عالم برزخ کی نہ تھی۔ جو ان سے سوال منکر نکرین ہوتا۔ ان کو ابھی دنیا میں رہنا تھا۔ جیسے حضرت موسیٰ ؑ کے ساتھ جو لوگ کوہ طور پر گئے اور کچھ عرصہ کےلئے مر گئے تھے پھر جی اٹھے وہ موت بھی برزخی نہ تھی۔ ایسے ہی ایک قوم بنی اسرائیل کا زکر ہے۔
أَلَم تَرَ إِلَى الَّذينَ خَرَجوا مِن دِيـٰرِهِم وَهُم أُلوفٌ حَذَرَ المَوتِ فَقالَ لَهُمُ اللَّهُ موتوا ثُمَّ أَحيـٰهُم ۚ إِنَّ اللَّهَ لَذو فَضلٍ عَلَى النّاسِ وَلـٰكِنَّ أَكثَرَ النّاسِ لا يَشكُرونَ ﴿٢٤٣﴾ (پ2 ع16)
یہ زندگی بھی برزخی نہ تھی۔ لہذا جواب اول ہی صحیح ہے۔ کہ کسی نے ان سے دریافت نہ کیا ہوگا۔ اور اتنا موقع بھی نہ ملا ہوگا کہ دریافت کریں۔ ایسے امورکی اشاعت سے ایمان بالغیب میں فرق بھی آتاہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب