سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) اسلام اور صوفیاء کرام

  • 5794
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2396

سوال

(15) اسلام اور صوفیاء کرام

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلام اور صوفیاء کرام


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام اور صوفیاء کرام

علی گڑھ کالج کے پروفیسر آرنلڈ (انگریز ) نے سرسید احمد خان علی گڑھی کی فرمائش پر ایک کتب لکھی تھی جس کا نام ''پریچنگ آف اسلام ''تھا۔ اس کا ترجمہ بھی سرسید احمد نے اردو میں شائع کرایا تھا جس کا نام ''دعوت اسلام'' ہے۔ مصنف موصوف نے دنیا کے مختلف ممالک میں اسلام کی اشاعت کے ذرائع لکھتے تھے۔ ان ذرائع میں ایک ذریعہ وجہ یہ بتایا تھا۔ کہ صوفیاء کرام کی وجہ سے اسلام کو بہت ترقی ہوئی۔ مثلا رج پوتا میں اسلام کی اشاعت حضرت معین الدین چشتی کے ذریعہ ہوئی۔ کشمیر میں حضرت علی ہمدانی کے زریعے سے اسلام پھیلا۔ دہلی کے گردو نواح میں حضرت نظام الدین کا خاص اثر تھا۔ حضرت مجدد صاحب سرہندی کی خدمت اسلام میں خصوصا قابل دید ہے۔ ان بزرگان دین کی خدمت اسلام سے کوئی آدمی انکار نہیں کر سکتا۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ان بزرگوں کے حالات جو ہم تک پہنچے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حضرات اپنے اپنے مسلک کے مطابق متبع سنت تھے۔ چنانچہ حضرت مجدد صاحب کے مکتوبات کا مندرجہ زیل فقرہ ممدوح کے مسلک کی خبر دیتا ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔

''بہترین مصقلہائے برائے نزد ودن محبت غیر اللہ اتباع سنت است''

ترجمہ ۔ یعنی سب سے بہترین آلہ خدا سے محبت پیدا کرنے اور غیر خدا کی محبت دل سے نکال دینے کا اتباع سنت ہے''

مگر ان حضرات کے مزارات پر بیٹھنے والے مجاوران کے ساتھ وہی نسبت رکھتے ہیں۔ جو مولانا روم مرھوم نے اس شعر میں بتائی ہے۔

آں گدا گوئد خدااز بہر ناں            متقی گوئد خدا انو بہر جاں

(گدا روٹی کے لئے اللہ اللہ کرتا ہے۔ اور متقی خد ا کے عذاب سے بچنے کے لئے خدا کی یاد کرتا ہے۔ )ہم بین طور پر آج یہ فر ق دیکھ رہے ہیں الخ۔ (ملخص) (یکم جمادی الاول 1362ھ؁)

حقیقی تصوف پر ایک نامہ مبارکہ

از حضرت استاذ العلماء فخر المتاخرین مولانا سید نزیر حسین صاحب محدث دہلوی بنام شام سلیمان قادری چشتی پھلواری۔

1۔ بہ سلسلہ بحث و بعض مسائل تصوف ان مضامین کو یہاں جگہ دی گئی۔ (راز)

ترجمہ مکتوب مقدس

''وہی مولا صراط مستقیم کی طرف ہدایت کرنے والا ہے۔ اے عزیز فرمان الٰہی کہ اس محا سبے سے ڈرتا رہ وان تبدوالخ۔ (اور اگر تم اپنے دلوں کی بات ظاہر کرد یا چھپاؤ۔ تو اللہ تعالیٰ اس کا محاسبہ کرنے والا ہے۔ )اور مانند أُولـٰئِكَ كَالأَنعـٰمِ .... ﴿١٧٩(اور وہی ہیں ماند چوپائوں کے) اپنے نفس کی خواہش میں مبتلا۔ اور فاذکرونی اذکرکم(تم ہمیں یاد کرو ہم تمھیں یاد کریں گے۔ )کے مراقبہ میں غور کرو۔ اوردل کی آنکھ بمصداق (وجوہ) الخ مشاہدہ الہٰی کے نظارہ میں لگا دے۔ اور اس کا نظارہ کر اورفَاستَقِم كَما أُمِر‌تَ ﴿١١٢ (موافق ھکم الہٰہی مستقیم ہو اور راہ حق میں جہاد) کے بوتہ میں استقامت و طلب صادق کے زرہ جواہر کو رکھ اور آگ میں وَيُحَذِّرُ‌كُمُ اللَّهُ نَفسَهُ ۗ ... ﴿٢٨ (خوف خدا سے اپنے نفسوں کو بچاؤ) کے اس طلب صادق کے زر کو پگھلا کر خالص کرے۔ تاکہ شایان مہر ہدایت لَنَهدِيَنَّهُم سُبُلَنا ۚ ..... ﴿٦٩(تو ہم ان کو اپنی راہوں کی طرف ہدایت کردیں گے۔ )ہوجائے تاکہ  إِنَّ اللَّهَ اشتَر‌ىٰ مِنَ المُؤمِنينَ .... ﴿١١١ (اللہ نے مومنین کی جانیں اور ان کے اموال جنت کے عوض خرید لیے ہیں۔ )کے بازار میں کسی قمیت کے قابل ٹھرے۔ اور اس سرمایہ سے تو دین خالص ہے حاصل کرسکے۔ شاید اس طرح کوشش سے کوئی بھید اسرار الہیہ سے تجھ پر کھل جائے۔ کیونک والمخلصون علي خطر عظيم(مخلص بڑے خطروں میں ہیں)اور افمن شرح الله الخ کیا ایسا نہیں کہ جس کا سینا اللہ کی جانب سے اسلام کے لئے کھل چکا ہے۔ پس وہ اپنے رب کی طرف سے نور میں ہے۔ کے انوار میں سے کوئی شعاع تیرے اوپر چمکنے لگے۔ تاکہ ۔ مَتـٰعُ الدُّنيا قَليلٌ.... ﴿٧٧ (کہہ دیجیے کہ دنیا کی متاع ہیچ ہے)کی پستی سے نکل کر تو اپنی ہمت کا پیر باہر رکھ سکے۔ اور ۔ وَالءاخِرَ‌ةُ خَيرٌ‌ وَأَبقىٰ ﴿١٧(اور آآخرت بہتر اورباقی رہنے والی ہے۔ )کی بلندی پر تو چڑھ جائے اور ۔ ذ‌ٰلِكَ فَضلُ اللَّهِ يُؤتيهِ مَن يَشاءُ ۚ وَاللَّهُ و‌ٰسِعٌ عَليمٌ ﴿٥٤(یہ اللہ کا بڑا فضل ہے دیتا ہے جس کو چاہے۔ )کی ب بشارت دینے ولالا اقبال مندی کی یوں بشارت دے کر أَلّا تَخافوا وَلا تَحزَنوا وَأَبشِر‌وا بِالجَنَّةِ الَّتى كُنتُم توعَدونَ ﴿٣٠(خبر دار نہ ڈرو اور نہ غم کھائو۔ اور خوش ہو اس جنت سے جس کا وعدہ دیا گیا ہے) اور جنت النعیم کے درمیان (اللہ ان سے راضی ہو) ندا کریں کہ کلوا الخ کہ جی بھر کر کھائو۔ اور پیو اور بدلے اس کے جو تم کرتے تھے۔ (1)۔ (اہل حدیث امرتسر ص2 16 رمضان 1351ھ؁)

-------------------------------------------------

(1)۔ مفتی مرحوسم نے تبرکاتا آثار سلف کے طور پر اس نامہ مبارک کو شائع کیا تھا۔ اسی اہمیت کے پیش نظر اس کو فتاویٰ ثنائیہ میں جگہ دی گئی۔ (راز)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 150-154

محدث فتویٰ

تبصرے