السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاغسل خانے میں پیشاب کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے۔؟ اگر ناجائزہے تو اکثر مسجدوں میں غسل خانے اور باتھ روم اکٹھے کیوں بنائے گئے ہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!دراصل بات یہ ہے کہ پہلے غسل خانے کچے مٹی کے بنے ہوتے تھے،جن میں پیشاب پاخانہ کرنے سے جگہ پلید ہو جاتی تھی۔ اور دوبارہ انہیں میں غسل کرنے سے ناپاک چھینٹے پڑنے کا خدشہ ہوتا تھا۔اس لئے نبی کریم نے غسل کانوں میں پیشاب پاخانہ کرنے سے منع فرما دیا۔ اب جدید دور میں چونکہ وہ صورحال باقی نہیں رہی ہے،فلش سسٹم سے گندگی ساری کی ساری بہہ جاتی ہے اور وہ جگہ صاف ہو جاتی ہے، پھر بھی اگر شک ہو تو پانی بہا کر جگہ کو صاف کر لینے کے بعد غسل کیا جا سکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ چونکہ اب علت باقی نہیں ہے لہذا حکم بھی مختلف ہوگا۔ ہاں البتہ اگر کسی کو نجاست کا وہم ہوتا ہے تو وہ غسل خانے میں پیشاب کرنے سے احتیاط کرے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اہل علم موجودہ صاف ستھرے واش رومز میں وضو کرنے اور وضو کی دعائیں پڑھنے کے جواز کے قائل ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 01 |