السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مردے کو غسل دیتے وقت اس کے کپڑے اتارنا جائز ہے۔ ؟اگرجائز ہے تو اس کی دلیل کیا ہے۔ ؟اورکیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیتے وقت آپ کےکپڑے اتارے گئے تھے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جی ہاں غسل دیتے وقت میت کے کپڑے اتارنا جائز ہیں ،کیونکہ کپڑے اتارے بغیر غسل دینا مشکل عمل ہے،لیکن یاد رہے کہ میت کے جسم کے کپڑے اتارنے کے بعد کسی دوسرے کپڑے سے پردہ کرنا ضروری حکم ہے حتی کہ غسل دینے والا بھی اسی پردے میں ہی غسل دے گا۔اور میت کے ستر کو نہیں دیکھے گا۔ نبی کریم کو آپ کو انہی کپڑوں میں غسل دیا گیا تھا،بعض صحابہ نے جب آپ کے کپڑے اتارنے کا خیال ظاہر کیا تو غیب سے آواز آئی کہ اپنے نبی کو اس کے کپڑوں ہی میں غسل دو اور اسے بے پردہ نہ کرو۔ المغني لابن قدامة » كتاب الجنائز » مسألة تجريد الميت عند غسله وستر عورته بمئزرھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 01 |