السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے اپنی بیوی سے ہمبستری کی اسکے بعد بغیر کپڑے پہنے باتھ روم میں جا کر پہلے زیرناف حصے کو اچھی طرح سے دھویا پھر وضو کیا اسکے بعد کپڑے پہن کر سو گیا. صبح نماز کے لئے اٹھا تو انہی کپڑوں کو اتار کر غسل جنابت کیا اور پھر انہی کپڑوں کو پہن کر نماز پڑھ لی. سوال. کیا اس طرح وہ کپڑے پاک رہے یا ناپاک ہوگئے ہیں. کیا ان کپڑوں میں اسکی نماز ہوگَی یا نہیں اور کیا یہ طریقہ عین اسلامی ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صورت مسؤلہ میں اس کی نماز ہو جائے گی ،کیونکہ اس صورت میں اس کے کپڑے صاف ہیں،اگر کپڑوں پر منی لگ جائے تو اسے دھونے یا کھرچنے سے وہ صاف ہو جاتی ہے اور ان کپڑوں میں بھی نماز پڑھی جاسکتی ہے جیسا کہ نبی کریم سے صحیح ثابت ہے۔ۛ «وى مسلم عن عائشة رضي الله عنها أنها قالت: لقد رأيتني أفركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيصلي فيه. »سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نبی کریم کے کپڑوں سے منی کھرچ دیا کرتی تھی اور آپ ان کپڑوں میں نماز ادا کر لیا کرتے تھے۔ آپ نے تو صفائی ستھرائی کرنے کے بعد کپڑے پہنے ہیں ،جس سے کپڑوں کو نجاست لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 01 |